افریقہ: جنوری سے اب تک منکی پاکس کے 18 ہزار سے زائد معاملات درج

نیروبی ، 18/ اگست (ایس او نیوز /ایجنسی ) افریقی یونین کے ادارہ صحت نے سنیچر کو ایک بیا ن جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کینیا میں امسا ل کے اوائل سے اب تک ۱۸؍ ہزار ۷؍ سو ۳۷؍ منکی پاکس کے معاملے درج کئے گئے ہیں جس میں ایک ہی ہفتہ میں درج ۱۲۰۰؍ معاملات بھی شامل ہیں۔ان تعداد سے اس ۱؍بی وائرس کی ہلاکت انگیزی ظاہر ہوتی ہے جو پہلے سے زیادہ مہلک، اور متعدی شکل اختیارکرچکا ہے۔ اس نے بین الاقوامی ادارہ صحت کو بین الاقوامی طبی ایمرجنسی کا سنگین ترین انتباہ جاری کرنے پر مجبور کر دیا۔

افریقہ سینڑس فار ڈیزیزکنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی ) نے ایک بیان میں کہا کہ اب تک ۱۲؍ افریقی رکن ممالک میں ۳۱۰۱؍ تصدیق شدہ اور ۱۵۶۳۶؍ مشتبہ معاملات درج کئے گئے ہیں، جن میں ۵۴۱؍ اموات واقع ہو چکی ہیں۔ان ممالک میں ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو سب سے زیادہ متاثر ہے، جہاں ستمبر ۲۰۲۳ء میں ۱؍ بی وائرس کی نئی قسم کی شناخت ہوئی تھی،وہاں ایک ہفتے میں ۱۰۰۵؍ معاملات درج ہوئے جن میں ۲۲۲؍ تصدیق شدہ اور ۷۸۳؍ مشتبہ ہیں۔ان میں سے ۲۴؍ متاثرین جاں بحق ہو چکے ہیں۔

کانگو کے تمام ۲۶؍ صوبوں میں جن کی کل آبادی ۱۰۰؍ ملین ہے منکی پاکس کے معاملات سامنے آئے ہیں۔اس کے علاوہ پڑوسی ملک برونڈی میں ۱۷۳؍ معاملات درج کئے گئے ان میں سے ۳۹؍ تصدیق شدہ اور ۱۳۴؍ مشتبہ ہیں ۔ وہاں ایک ہفتے میں ایسے معاملات میں ۷۵؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔افریقہ سی ڈی سی کے مطابق ۲۰۲۳ء کے پورے سال سے زیادہ معاملات امسال ابھی تک سامنے آچکے ہیں، جن کی کل تعداد ۱۴؍ ہزار ۳؍سو ۸۳؍ ہے۔ افریقہ سے باہر منکی پاکس کا پہلا معاملہ پاکستان اور سویڈن میں سامنے آیا۔عالمی ادارہ صحت جلد ہی اپنی ایمرجنسی کمیٹی اور این جی او کے ذریعے سفارشات شائع کرنے والا ہے، ساتھ ہی ادارے نے جنگی پیمانے پر ویکسین کی تیاری کی بھی سفارش کی ہے۔

واضح رہے کہ منکی پاکس ایک وائرل مرض ہے جو جانوروں سے انسانوں میں پھیلتا ہے، لیکن یہ جنسی اور قریبی تعلقات کی بناء پر انسانوں سے انسانوں میں بھی منتقل ہو جاتا ہے۔اس مرض میں بخار، اعصابی درد، اور جسم پر جلنے کی طرح چھالےاور زخم پڑ جاتے ہیں۔نئی قسم کے وائرس کاپورے جسم پر اثر ظاہر ہوتا ہے ، جبکہ اس سے پہلی قسم میں چہرے اور عضو ئے خاص پر ہی اثرات ظاہر ہوتے تھے۔

 انسانوں میں اس  مرض کی شناخت  پہلی مرتبہ ۱۹۷۰؍ میں ڈی آر سی میں ہوئی تھی۔جبکہ اس کی مہلک تر اقسام کی شناخت مرکزی افریقہ کے کانگو بیسن میں ایک دہائی قبل ہوئی تھی۔  

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner