کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں اس وقت کوئی گھوسٹ سکول موجود نہیں۔
گھوسٹ سکولز کے حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی بھرتیوں کی مدد سے 2800 سے زائد سکولز کھل چکے ہیں، سندھ میں اس وقت کوئی بھی سکول ٹیچر لیس نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال سے کہتا ہوں کھوسٹ سکولز پر پوائنٹ سکورنگ کا زمانہ پرانا ہوچکا ہے، سیاسی سکرین پر بقاء کیلئے اور بھی سٹنٹ کئے جا سکتے ہیں، محدود وسائل اور تمام تر چیلنجز کے باوجود باقی صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں تعلیمی سہولیات بہتر ہیں۔
سردار شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں کوئی گھوسٹ ٹیچر ہے نہ گھوسٹ سکول موجود ہے، مشرف دور میں ایم کیو ایم کی اتحادی حکومت کی مدد سے ایک ایک کمرے کے سکول بنائے گئے، غیر ضروری قرار دیئے گئے نان وائبل سکولوں کو 2022 میں ہی ختم کردیا گیا تھا۔
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ مشرف دور میں ایک کلومیٹر کے علاقے میں ایک ایک کمرے کے چار چار سکول بنائے گئے، عدالت میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے سندھ میں 170 سکولز کے بند ہونے کا معاملہ طے نہیں ہو سکا، سندھ کے پسماندہ علاقوں کے 170 سکولز عدالتی فیصلے کے بعد کھل جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں 60 ہزار اساتذہ کی میرٹ پر بھرتیوں کے بعد کوئی سکول بند نہیں، مصطفیٰ کمال سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے ضروری ایشوز کی نشاندہی کریں۔