بنگلہ دیش میں ہنگاموں کی وجہ سے دو طرفہ منصوبہ متاثر: ہندوستان

نئی دہلی، 31/اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) ہندوستان نے جمعہ یعنی 30 اگست کو بنگلہ دیش کی جانب سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کے کسی بھی ممکنہ مطالبے کے معاملے پر تفصیل سے بات کرنے سے انکار کردیا۔ تاہم ہندوستان  نے اعتراف کیا کہ پڑوسی ملک میں بدامنی کے باعث ترقیاتی منصوبوں پر کام رکا ہوا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے شیخ حسینہ کی حوالگی کے مطالبے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ ہے جو خیالی مسائل پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان پہلے ہی کہہ چکا ہے  کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بہت کم وقت میں ہندوستان آئی تھیں۔

شیخ حسینہ نے 5 اگست 2024 کو اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا  اور ہندوستان آگئی  تھیں۔ فی الحال وہ محفوظ مقام پر ہے، حالانکہ ہندوستانی حکام نے ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کی کئی جماعتوں نے محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے دو طرفہ منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار جب بنگلہ دیش میں حالات مستحکم ہو جائیں گے اور حالات معمول پر آ جائیں گےتو  ہندوستان وہاں کی عبوری حکومت سے بات کرے گا اور دیکھے گا کہ ان منصوبوں پر مزید کیسے کام کیا جا سکتا ہے۔

بغاوت کے بعد شیخ حسینہ جو بنگلہ دیش کی وزیر اعظم تھیں بھاگ کر ہندوستان آ گئی تھیں لیکن اب ان کے لیے یہاں سے کہیں اور جانا بہت مشکل ہے۔ نئی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کے خلاف قتل، نسل کشی اور اغوا کے 30 سے ​​زائد مقدمات درج کر رکھے ہیں۔ ان میں قتل کے 26، نسل کشی کے 4 اور اغوا کا ایک مقدمہ درج ہے۔

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner