سری لنکا میں اقتصادی بحران اور حکومتی تبدیلی کے بعد پہلے صدارتی انتخابات کا آغاز

کولمبو، 21/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سری لنکا میں ہفتہ کی صبح 7 بجے سے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ یہ دن ملک کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ 2022 کے اقتصادی بحران اور حکومت کی تبدیلی کے بعد یہ پہلا عام انتخاب ہے۔ اس صدارتی انتخاب میں 38 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں اہم ترین مقابلہ موجودہ صدر رانل وکرما سنگھے، اپوزیشن کے رہنما سازتھ پریم داسا، اور بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا دسانائکے کے درمیان ہو رہا ہے۔

صبح 7 بجے سے شام 5 بجے تک 13400 سے زیادہ پولنگ مراکز پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس انتخاب میں 1.7 کروڑ رجسٹرڈ ووٹر ووٹنگ کے اہل ہیں۔ انتخاب کے لیے 200000 سے زیادہ افسران کو تعینات کیا گیا ہے جن کا تحفظ 63000 پولیس ملازمین کے ذریعہ کی جائے گی۔ انتخابی نتائج کا اعلان اتوار کو کیا جائے گا۔ سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ 1982 کے بعد سے سری لنکا کے صدارتی انتخابات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سہ رکنی مقابلہ ہو رہا ہے۔

موجودہ صدر رانل وکرما سنگھے (75) ملک کو اقتصادی بحران سے باہر نکالنے کی اپنی کوششوں کی کامیابی کی بنیاد پر ایک آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب میں اترے ہیں۔ رانل وکرما سنگھے نے سنگین مالی بحران کی وجہ سے ہوئے زبردست مظاہرے کے درمیان اس وقت کے صدر گوٹبایا راجپکشے کو استعفیٰ دینے اور ملک چھوڑنے کے مجبور ہونے کے بعد 2022 میں عہدہ سنبھالا تھا۔ انہوں نے غیر معمولی اقتصادی بحران کے دوران سری لنکا کی قیادت کی اور ملک میں اقتصادی اصلاحات کیے۔ ساتھ ہی آئی ایم ایف سے راحت پیکیج بھی حاصل کیا۔

 دوسرے امیدوار ساجتھ پریم داسا کو صدر کے عہدے کی دور میں سب سے آگے مانا جا رہا ہے۔ وہ سماگی جن بال ویگیا (ایس جے بی) کے موجودہ اپوزیشن رہنما ہیں۔ سابق صدر رن سنگھے پریم داسا کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے بدعنوانی پر قابو پانے کا وعدہ کیا ہے۔

تیسرے اہم امیدوار 55 سالہ انورا دسانائیکے ہیں جن کے پاس پارلیمنٹ میں صرف 3 سیٹیں ہیں۔ وہ بدعنوانی مخالف سخت اقدامات کے حامی ہیں اور غریبوں کے حق سے متعلق پالیسیوں کی وجہ سے کافی مقبول ہیں۔ دسانائکے نیشنل پیپلز پاور یا این پی پی اتحاد کے تحت انتخاب لڑیں گے۔

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner