بنگلہ دیش نے 'ہلسا' کی برآمد پر پابندی ہٹا لی، ہندوستان کو 3000 ٹن مچھلی کی فراہمی کی منظوری

ڈھا کہ، 22/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی ) بنگلہ دیشی حکومت نے مغربی بنگال میں ہندوؤں کے بڑے تہوار دُرگا پوجا سے قبل ایک اہم اقدام اٹھایا ہے۔ عبوری یونس حکومت نے ہندوستان کی درخواست پر 3000 ٹن ہلسا مچھلی کی برآمد کی منظوری دے دی ہے، تاکہ ہندوستان کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

ڈیلی اسٹار کے مطابق پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وزارت کامرس نے آئندہ دُرگا پوجا کے پیش نظر ہندوستان کو 3000 ٹن ہلسا مچھلی کی برآمد کو منظوری دے دی ہے، بشرطیکہ سبھی مقررہ شرائط پوری ہوں۔ اس میں ہلسا مچھلی کی برآمد قیمت کا ذکر نہیں ہے۔ اس سے پہلے سال 2023 میں درگا پوجا کے لیے بنگلہ دیش نے ہندوستان کو 5000 ٹن ہلسا مچھلی برآمد کی تھی۔

 

دراصل شیخ حسینہ کے جانے کے بعد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے درگا پوجا سے قبل ہلسا مچھلی کی برآمد پر روک لگا دی تھی۔ حالانکہ اس فیصلے پر وہ زیادہ دنوں تک برقرار نہیں رہ سکے اور پابندی کو ہٹاتے ہوئے ہلسا مچھلی کی برآمد کو منظوری دے دی۔

'ہلسا مچھلی' بنگلہ دیش اور ہندوستان دونوں ملکوں میں مقبول ہے اور اسے درگا پوجا کے موقع پر ایک لذیذ پکوان مانا جاتا ہے۔ یہ تہوار ہندوستان اور بنگلہ دیش میں لاکھوں لوگ پُرجوش انداز میں مناتے ہیں۔ تہوار کے دوران ہلسا مچھلی کی مانگ کافی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

ہلسا کی برآمد پر پابندی لگاتے ہوئے محمد یونس کی سربراہی والی عبوری حکومت نے ذکر کیا تھا کہ مقامی صارفین کے لیے وافر سپلائی یقینی کرنے کے لیے یہ فیصلہ لیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش دنیا کی تقریباً 70 فیصد ہلسا مچھلی کی پیداوار کرتا ہے۔ یہ مچھلی بنگلہ دیش کی قومی علامت ہے جس پر سبھی بنگلہ دیشیوں کو فخر ہے۔

غور طلب رہے کہ 2012 میں بھی بنگلہ دیش نے تیستا ندی آبی تقسیم کے معاہدہ پر نااتفاقی کے بعد مچھلی کی برآمد پر پابندی لگا دی تھی۔ حالانکہ بعد میں وزیراعظم شیخ حسینہ نے اس پابندی کو اٹھا لیا تھا کیونکہ اس سے ہندوستانی بازار میں قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا تھا اور سرحد پر اسمگلنگ بڑھ گئی تھی۔

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner