شہید اسمٰعیل ہنیہ کی جگہ یحییٰ سنوار حماس کے نئے پولیٹیکل سربراہ مقرر

دوحہ، 7/اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے ایک ہفتے بعد حماس نے غزہ کی پٹی کے کے لیے یحییٰ سنوار کو اپنا نیا سیاسی سربراہ نامزد کر دیا ہے۔

حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر یحییٰ سنور کے انتخاب کا اعلان کیا ہے۔

یحییٰ سنور کے انتخاب کے انتخاب کے اعلان کے چند منٹ بعد حماس کے مسلح دھڑے عزالدین القسام بریگیڈز نے کہا کہ اس نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کیے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج اور حکام یحییٰ سنوار پر 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

یحییٰ سنور نے اپنی نوجوانی کے ایام میں زیادہ تر حصہ اسرائیلی جیلوں میں گزارا اور اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اب وہ حماس کے حیات رہنماؤں میں سب سے طاقتور رہنما ہیں۔

ان کا بطور نئے سربراہ اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب ایک ہفتہ قبل ایران میں اسرائیلی حملے میں اسمٰعیل ہنیہ شہید ہو گئے تھے۔

اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت سے قبل ہی ان کے خاندان کے بیٹوں، بیٹیوں اور پوتے پوتیوں سمیت درجنوں افراد بھی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ اور بمباری سے شہید ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے ابھی تک اسمٰعیل ہنیہ پر حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد خطہ جنگ کے دہانے پر کھڑا ہو گیا ہے جہاں ایران اور حماس نے اس قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق سعودی میڈیا الحدث نے کہا تھا کہ حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی تہران میں رہائش گاہ کو مقامی وقت کے مطابق رات 2 بجے ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ حماس رہنما کو کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا جس کے لیے شارٹ رینج پروجیکٹائل استعمال کیا گیا۔

تاہم بعدازاں برطانوی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کی شائع رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسمعیٰل ہنیہ کو شہید کرنے کے لیے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے بم نصب کروایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی ایجنٹوں نے شہید اسمعٰیل ہنیہ کی قیام گاہ کے تین کمروں میں نصب کیے تھے جبکہ اصل منصوبہ یہ تھا کہ انہیں اس وقت قتل کیا جاتا جب وہ مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کرنے تہران پہنچے تھے۔

پاسدارانِ انقلاب میں ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر برطانوی اخبار کو بتایا تھا کہ ’تنظیم کو یقین ہے کہ اسرائیلی ایجنسی موساد نے انصار المہدی پروٹیکشن یونٹ کے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کیں‘۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ غزہ میں 10 ماہ سے جاری جنگ میں اب تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور زمینی کارروائیوں میں کم از کم 40 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 40 ہزار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ اب بھی ملبے تلے ہزاروں افراد کی لاشیں دبی ہیں جبکہ لاتعداد افراد لاپتا بھی ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائی کے بعد سے رضاکارانہ بنیادوں پر کام کرنے والے امریکی ڈاکٹرز اور نرسوں کے گروپ نے گزشتہ دنوں امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر انکشاف کیا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 92ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner