شکاگو ، 21/ اگست ( ایس او نیوز /ایجنسی ) امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو شکاگو میں ڈیموکریٹک پارٹی کے قومی کنونشن کے پہلے دن خطاب کرتے ہوئے بطور صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی بھر پور تائید اور پارٹی کمان باضابطہ طور پر انہیں سونپ دی۔ بائیڈن نے اعلان کیا کہ ’’کملا ہیرامریکہ کیلئے تاریخ ساز صدر ثابت ہوں گی۔ ‘‘ انہوں نے کملا ہیرس کو ’’امریکہ میں جمہوریت کو بچانے کیلئے سب سے مناسب شخصیت‘‘ قرار دیا۔ اس سے قبل بائیڈن جب اسٹیج پر پہنچے تو مندوبین نے جذباتی انداز میں کھڑے ہوکر ان کا خیر مقدم کیا۔ اس دوران کم از کم ۴؍ منٹ تک تالیاں بجتی رہیں اور نعرے بلند ہوتے رہے۔
امریکہ کی نائب صدر ۵۹؍ سالہ کملا ہیرس جو صدر بائیڈن کے پیچھے ہٹنے کے بعد صدارتی دوڑ میں شامل ہوئی ہیں، اپنی انتخابی مہم کا آغاز بھی کرچکی ہیں مگر ابھی ڈیموکریٹک پارٹی کی باقاعدہ امیدوار نہیں بنی ہیں۔ کنونشن میں انہیں مندوبین کی ضروری تائید حاصل ہونے کے بعد جمعرات کو وہ صدارتی امیدواری کی ذمہ داری کو باقاعدہ قبول کریں گی۔
پیر کو پہلے دن جن مندوبین نے ان کی امیدواری کی تائید کی ان میں صدر جو بائیڈن کے علاوہ امریکہ کی سابق خاتونِ اول ہلیری کلنٹن، سابق صدر بارک اوبامہ اوران کی اہلیہ مشیل اوبامہ شامل ہیں۔ بائیڈن نے اپنے خطاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ہزاروں مندوبین کی نعرہ بازی کے بیچ سوال کیا کہ ’’کیا آپ کملا ہیرس کو امریکہ کی صدر منتخب کرنے کیلئے تیار ہیں ؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے اپنے کام سے محبت ہے، میں اپنے ملک سے بے پناہ محبت کرتا ہوں۔ ہمیں اپنی جمہوریت کو بچاناہوگا، ڈونالڈ ٹرمپ کو ہرانا ہوگااور کملا ہیرس کو صدر منتخب کرنا ہوگا۔ ‘‘ انہوں نے یقین کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کملا ہیرس امریکہ کی ۴۷؍ ویں صدر ہوں گی اور وہ تاریخی صدر ثابت ہوں گی۔ ‘‘
جنگ بندی پر کام کررہے ہیں:بائیڈن
ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اوران کا انتظامیہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امریکہ میں سیاسی تشدد کی کوئی جگہ نہیں، ہمارے اچھے دن آرہے ہیں، جمہوریت غالب آئے گی۔ ہمارے فیصلے آنے والی دہائیوں کے لیے ہماری قوم اور دنیا کی قسمت کا تعین کریں گے۔ ‘‘ کنونشن ہال کے باہر فلسطین حامی احتجاج اور مظاہرین کی نعرہ بازی کے بیچ بائیڈن نے اپنی پارٹی کے مندوبین کے سامنے اعلان کیا کہ ’’ہم غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کیلئے کام کررہے ہیں۔ ‘‘ اپنے ۴؍ سالہ دور اقتدار کیلئے انہوں نے امریکی عوام کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ کو دوبارہ وہائٹ ہاؤس تک نہ پہنچنے دینے کے عزم کے ساتھ ہی اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ روس کو لگتا تھا یوکرین پر ۳؍ دن میں قبضہ کر لے گامگر آج۳؍ سال بعد بھی یوکرین آزاد ہے۔ ‘‘