'فلسطین کلیکشن'، ماریہ بی نے ترک آرٹسٹ کا ڈیزائن چرانے پر معافی مانگ لی

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اپنی ‘فلسطین کلیکشن’ کے لیے نوجوان ترک خاتون آرٹسٹ کا ڈیزائن چرانے پر معافی مانگ لی۔

حال ہی میں ماریہ بی نے فلسطینی ڈیزائن پر مشتمل اپنا نیا کلیکشن لانچ کیا تھا اور ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ اس فیشن مہم سے حاصل ہونے والی رقم اہل فلسطین کو عطیہ کی جائے گی۔ماریہ بی کی جانب سے لانچ کی گئی فلسطین کلیکشن میں عبایہ، ٹی شرٹس، خواتین و مردوں کے کُرتے اور دیگر لباس شامل تھے جبکہ اُنہوں نے اس کلیکشن کے فی جوڑے کی قیمت 10 ہزار پاکستانی روپے بتائی تھی۔ 


 

ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ فلسطین کلیکشن کے فی جوڑے کی تیاری پر 6 ہزار روپے کا خرچہ آیا ہے جبکہ فی جوڑے پر 4 ہزار منافع رکھا جائے گا لیکن اس کلیکشن کے منافعے سمیت تمام رقم فلسطینی عوام کو عطیہ کی جائے گی۔

فلسطین کلیکشن کے لانچ کے بعد ہی ماریہ بی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اُنہوں نے ترکیہ کی نوجوان آرٹسٹ کا ڈیزائن چُرایا ہے، تاہم اب ماریہ بی نے اپنی اس چوری پر معذرت کرلی ہے۔

ماریہ بی نے اپنے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کی اسٹوریز میں جاری کیے گئے معافی نامے میں کہا کہ میں نے سوشل میڈیا کے اس جدید دور میں غلطی اور بےدھیانی میں اپنی فلسطین کلیکشن کے لیے ترکیہ کی آرٹسٹ کا ڈیزائن کاپی کیا، جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔

اُنہوں نے کہا کہ میں نے ترکیہ کی نوجوان خاتون آرٹسٹ سے بھی رابطہ کرلیا ہے اور اپنی کلیکشن کے لیے اُن کا ڈیزائن کاپی کرنے پر اُن سے بھی معذرت کرلی ہے۔

ماریہ بی نے اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں اب اپنی فلسطین کلیکشن کے لیے ترکیہ کی نوجوان آرٹسٹ کے ساتھ ملکر کام کروں گی، میں فلسطینی عوام کے لیے عطیہ اکٹھا کرتی رہوں گی۔

فیشن ڈیزائنر نے اپنی ایک اور انسٹاگرام اسٹوری میں کہا کہ میری فلسطین کلیکشن لانچ ہونے سے پاکستان کے لبرل لوگوں کو شدید تکلیف ہو رہی ہے، وہ مجھ پر فلسطین کے پرچم، فیشن اور ڈیزائن کاپی کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ میں یہاں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ میں نے اپنی فلسطین کلیکشن کے لیے فلسطینی جھنڈے سمیت ہر فلسطینی چیز کا استعمال کیا ہے کیونکہ یہ کلیکشن ‘فلسطینی تحریک’ سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔

دوسری جانب ترکیہ کی نوجوان خاتون آرٹسٹ نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے تصدیق کی کہ وہ ماریہ بی کے ہمراہ کام کر رہی ہیں۔

اس پر پڑھیں ڈیلی پاکستان - انٹرٹینمنٹ Header Banner