ڈھاکہ میں پھر تشدد، حکومتی مشیر ناہید اسلام کی حراست کو لے کر ہوا ہنگامہ

ڈھاکہ، 26/ اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں سیکریٹریٹ کے قریب کل یعنی25 اگست کی رات طلبہ اور انصار (بنگلہ دیش کےنیم فوجی دستے)کے ارکان کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق تصادم میں دونوں فریقوں کے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ جھڑپ رات 9 بجے شروع ہوئی جس میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کا پیچھا کرنا اور ایک دوسرے کو مارنا شروع کردیا۔ بگڑتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس نے فوری طور پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسے قابو کیا۔

ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی کے مختلف ہاسٹلوں کے طلباء سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کرنے کے لیے راجو میموریل مجسمہ پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ طالب علم انصار کے ارکان کو ’آمریت کے ایجنٹ‘ کہہ رہے تھے۔ اس پورے واقعے کی کئی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں، جن میں بھیڑ کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بھیڑ پر حملہ بھی ہو رہا ہے۔ کچھ ایسی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں لوگ زخمی ہیں۔

دراصل ڈھاکہ میں طلبہ اور انصار کے ارکان کے درمیان جھگڑے کی وجہ ’طلبہ کے خلاف امتیازی تحریک‘ کے ارکان تھے۔ انصار کے لوگ ناہید اسلام کو حراست میں لے رہے تھے جو کہ عبوری حکومت کے مشیر اور 'طلبہ کے خلاف امتیازی تحریک' کی کوآرڈینیٹر ہیں۔ ان کے ساتھ دیگر کوآرڈینیٹرز سرجیش عالم، حسنات عبداللہ اور دیگر کو بھی سیکرٹریٹ میں حراست میں لے لیا گیا۔ انصار کے ارکان کے اس اقدام سے طلبہ مشتعل ہوگئے۔

حسنات عبداللہ نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا، "سب، راجو  میموریل کی طرف آئیں۔ مطلق العنان قوتیں انصار فورس کے ذریعہ واپسی کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کے مطالبات ماننے کے بعد بھی ہمیں سیکرٹریٹ میں بند کر دیا گیا"۔ قبل ازیں، انصار کے ارکان نے عبوری حکومت کے مشیر برائے امور داخلہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چوہدری کی جانب سے یقین دہانی کے بعد اپنا احتجاج ختم کردیا۔ انصار کے ارکان اپنی ملازمتوں کو قومی منظوری  کا مطالبہ کرتے ہوئے دو دن سے احتجاج کر رہے تھے۔

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner