مقبول اداکارہ سونیا حسین کا کہنا ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں کسی حد تک طرفداری یعنی فیورٹزم تو موجود ہے لیکن اقربا پروری نہیں۔
سونیا حسین نے حال ہی میں ایک شو میں شرکت کی، جہاں ان سے سوال کیا کہ وہ نئے آنے والے اداکاروں کو کیا مشورہ دیں گی؟
اس پر سونیا حسین نے کہا کہ شوبز میں آنے والے بہت سارے لوگ بہانے بنا رہے ہوتے ہیں، وہ مختلف دعوے بھی کر رہے ہوتے ہیں، جن میں کوئی سچائی نہیں ہوتی۔
ان کے مطابق بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں گوری رنگت وغیرہ کو ترجیح دی جاتی ہے، اس لیے دوسروں کو آگے نہیں آنے دیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کا تعلق کسی شوبز گھرانے سے نہیں، اس لیے انہیں آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا اور انہیں کام کے مواقع نہیں ملتے۔
سونیا حسین کے مطابق ایسے لوگ کہتے ہیں کہ شوبز انڈسٹری میں نیپوٹزم ہے اور اسی طرح کی دوسری باتیں بھی سننے کو ملتی ہیں لیکن درحقیقت ایسا کچھ بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ شوبز انڈسٹری میں فیورٹزم موجود ہے، لوگ اپنے پسندیدہ افراد کو آگے آنے کے مواقع دیتے ہیں اور طرفداری کرتے ہیں لیکن نیپوٹزم شوبز میں موجود نہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ لیکن نیپوٹزم اور فیورٹزم کو بہانا بنانے والے افراد کو یہ جاننا چاہیے اور یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ان میں ٹیلنٹ موجود ہے اور انہیں کام آتا ہے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت انہیں آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔
سونیا حسین کے مطابق جو لوگ اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں اور دوسروں کو کاپی کرنے کی کوشش نہیں کرتے، وہ یہ نہیں دیکھتے کہ دوسرے کیا کر رہے ہیں، وہ اپنے مقصد پر قائم رہتے ہیں، انہیں کامیابی ملتی ہے اور نئے اداکاروں کو بھی یہی بات ذہن میں رکھنی چاہیے۔
اسی شو میں سونیا حسین نے بتایا کہ انہوں نے 16 سال کی عمر میں ”دریچہ“ ڈرامے سے اداکاری کا آغاز کیا، ان کے ساتھ یاسر حسین نے بھی اسی ڈرامے سے ٹی وی پر کام کا آغاز کیا تھا۔
سونیا حسین نے انکشاف کیا کہ انہیں پہلے اشتہار کی مد میں ایک لاکھ روپے دیے گئے تھے، کیوں کہ ان کے بال بڑے تھے اور انہوں نے پہلا اشتہار بالوں کے حوالے سے کیا تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ ان کی پیدائش اور پرورش سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہی ہوئی، ان کے آباؤ و اجداد کا تعلق متحدہ ہندوستان سے تھا، تقسیم کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوئے اور وہ گھر میں اردو زبان بولتے ہیں۔