لاہور (ویب ڈیسک) آج کے عہد میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، خاص طور پر مردوں کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ ہورہا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اب سائنسدانوں نے مردوں میں بانجھ پن کے کیسز میں اضافے کی ایک بڑی ممکنہ وجہ دریافت کی ہے جو کہ فضائی آلودگی ہے،یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کے ننھے ذرات کی زد میں رہنے سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔اسی طرح ٹریفک کے شور سے 35 سال سے زائد عمر کی خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں 30 سے 45 سال کی عمر کے 5 لاکھ 26 ہزار مردوں اور 3 لاکھ 77 ہزار سے زائد خواتین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
ان میں سے زیادہ تر افراد والدین بننے کے خواہشمند تھے جبکہ ان میں بانجھ پن کا خطرہ بھی کافی زیادہ تھا۔1995 سے 2017 کے دوران فضائی آلودگی کے ذرات اور ٹریفک کے شور کی اوسط شرح کا ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا اور یہ دیکھا گیا کہ تحقیق میں شامل کتنے افراد میں بانجھ پن کی تشخیص ہوئی۔
اس عرصے میں 16 ہزار 172 مردوں اور 22 ہزار 672 خواتین میں بانجھ پن کی تشخیص ہوئی۔آمدنی، تعلیمی سطح اور پیشے سمیت متعدد عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت ہوا کہ فضائی آلودگی کے ذرات کی زیادہ سطح میں 5 سال تک رہنے سے 30 سے 45 سال کی عمر کے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
البتہ ان ذرات سے خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ نہیں بڑھتا، مگر ٹریفک کا شور اوسطاً 10.2 ڈیسی بل ہونے سے آئندہ 5 سال کے دوران 35 سال سے زائد عمر کی خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اس سے کم عمر خواتین میں ٹریفک کا شور بانجھ پن کا خطرہ نہیں بڑھاتا جبکہ مردوں کی تولیدی صحت پر بھی اس شور سے کوئی خاص منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
محققین کے مطابق یہ ایک مشاہداتی تحقیق ہے تو ابھی وجہ کا ٹھوس تعین کرنا ممکن نہیں اور ان کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔مگر ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے لیے لاکھوں افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی، جبکہ فضائی آلودگی اور ٹریفک کے شور کا تجزیہ کرنے کے لیے مختلف ماڈلز کو استعمال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں تحقیقی رپورٹس سے نتائج کی تصدیق ہوگئی تو فضائی آلودگی اور ٹریفک کے شور جیسے مسائل پر قابو پاکر ہم دنیا بھر میں شرح پیدائش بہتر بنا سکتے ہیں۔