لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2024ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے افغان قونصل جنرل اورعملے کی جانب سے پاکستان کے قومی ترانے کا احترام نہ کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت کو پاکستانی عوام کے جذبات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھرپور احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جائے ،پنجاب اسمبلی کے رولز میں ترامیم بھی کی گئیں جس کے تحت اب پنجاب اسمبلی میں بھی تلاوت قرآن پاک اور نعت شریف کے بعد قومی ترانہ پڑھا جائے گا ،قومی اسمبلی کی طرز پر پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کو مزید با ا ختیار بنانے کی منظوری دیدی ،پولیس کو کسی ممبر کی گرفتاری سے قبل اسپیکر سے اجازت لینا ہوگی ، پنجاب اسمبلی میں اردو اور انگلش کے علاوہ کسی بھی علاقائی زبان میں بات کرنے کی اجازت ہوگی، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد نے کچے کے علاقے کے مسائل حل کرنے کے لئے اراکین اسمبلی سے تجاویز مانگ لیں جن سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آگاہ کیا جائے گا ،گنے کی قیمت کی ادائیگی اور کین کمشنر کے اختیارات سے متعلق جوابات کے لئے معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
(جاری ہے)
پنجاب اسمبلی کااجلاس منگل کیروز مقررہ وقت کی بجائے 1 گھنٹہ 58 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس کیلئے سمیع اللہ خان ، علی حیدر گیلانی، راحیلہ خادم حسین، رانا محمد ارشد، شازیہ عابد اور حسن ذکا کو پینل آف چیئرمین مقرر کیا گیا ۔پنجاب اسمبلی کے رولز میں تبدیلیاں کردی گئیں جس کے تحت قومی اسمبلی کی طرز پر پنجاب اسمبلی میں اجلاس میں تلاوت اور نعت شریف کے بعد قومی ترانہ بھی پڑھا جائے گا اور گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی ترانہ پڑھا گیا ۔اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے رولز میں ترمیم اور عملدرآمد کااعلان کرتے ہوئے رولنگ دی کہ اب پنجاب اسمبلی کے ہر اجلاس میں قومی ترانہ لازمی پڑھا جائے گا۔ رولز میں ترمیم کر کے اختیارات قائمہ کمیٹی کو دیدئیے گئے جس کے تحت وہ عوامی پٹیشن پر خود فیصلہ کر سکے گی ۔ا سپیکر کی رولنگ میں یہ بھی کہا گیا کہ رولز میں ترمیم سے شفافیت اور احتساب کے عمل کو بہتر کیاجا سکے گا۔ہر اجلاس کے آخر میں اراکین اسمبلی مفاد عامہ سے متعلق مسائل اسمبلی سیکرٹریٹ کو بتائے بغیر ایوان میں پیش کر سکیں گے، پنجاب اسمبلی میں ہر تین ماہ بعد بجٹ اخراجات کی تفصیلات اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔ اگر کسی ممبر کو پولیس نے گرفتار کرناہے تو پہلے اسپیکر سے اجازت لینا ہوگی تب گرفتاری ممکن ہو سکے گی، پنجاب اسمبلی میں اب اردو اور انگلش کے علاوہ کسی بھی علاقائی زبان میں بات کرنے کی اجازت ہوگی، پنجاب اسمبلی میں سوالات کے جوابات بروقت اور قراردادوں پر عملدرآمد کروایا جائے گا، پنجاب اسمبلی میں سالانہ بجٹ بحث چار سے بڑھاکر پانچ دن تک کی جائے گی،قائمہ کمیٹیوں کو اختیارات ہوں گے کہ وہ متعلقہ دفاتر کو استعمال کر سکیں گے جبکہ پبلک پٹیشن کا بھی فیصلہ ہو سکے گا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ قائمہ کمیٹیاں سماعت ان کیمرہ کے بجائے اوپن کرسکیں گی لیکن سماعت کیلئے آرڈر پاس کرنا ہوگا۔محکمہ خوراک کے بارے میں وقفہ سوالات کے دوران پینل آف چیئر مین سمیع اللہ خان نے پارلیمانی سیکرٹری ملک وحید کو گنے کی ادائیگیوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت جس پر ایوان کو بتایا گیا کہ کسانوں کو 497ارب روپے کی ادائیگیوںمیں سے99.34فیصد کر دی گئی ہیں،شوگر ملز نے ابھی 3ارب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان نے صوبہ بھر میں کاشتکاروں کو شوگر ملز کے گنے کی قیمت کی ادائیگی اور کین کمشنر کے اختیارات سے متعلق جوابات کے لئے معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا کہ آئندہ سال حکومت نے ابھی تک گندم خریداری کا کوئی فیصلہ نہیں کیا وقت آنے پر اس کا فیصلہ کیا جائے گا تاہم حکومت کے پاس ابھی گندم کے وافر مقدار ذخائر موجود ہیں،محکمہ خوراک سمیت کوئی محکمہ ختم نہیں کرنے جا رہے۔ قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ کسانوں سے 789ارب روپے کی گندم نہیں خریدی گئی جس کا انہیں نقصان ہوا،نومبر ،دسمبر میں گندم کے بحران کاخدشہ ہے کیونکہ گندم صوبوں سمیت دیگر جگہوں پر جا رہی ہے،حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔پارلیمانی سیکرٹری کی معلومات درست نہیں کہ محکمہ خوراک کے پاس زائد گندم موجود ہے ۔ اجلاس میں حکومتی رکن امجد علی جاوید نے سرکاری اراضی کی نیلامی کے معاملے پر تحریک استحقاق پیش کی جسے کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ۔رکن اسمبلی ضمیر الحسن بھٹی نے ڈی پی او حافظ آباد کے خلاف تحریک استحقاق ایوان میں پیش کی جس کی رپورٹ آنے تک اسے موخر کردیا گیا۔قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ رپورٹ کی روایت چل پڑی تو پھر ہمارے پاس یہ پلیٹ فارم بھی نہیں رہے گا۔رکن اسمبلی نعیم کی ایس ایچ او رانا قیصر ،اپوزیشن رکن اسمبلی عدنان ملک کی تحریک استحقاق کو بھی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اس دوران اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے دوبارہ اسپیکر کی نشست سنبھال لی ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد کی دوسالہ مانیٹرنگ رپورٹ برائے جولائی تا دسمبر 2020 تا دسمبر 2021 پنجاب جنرل پراویڈنٹ انویسٹمنٹ فنڈ کی سالانہ رپورٹ مالی سال 2018 تا 2021 ،پنجاب پینشن فنڈ کی سالانہ رپورٹس برائے مالی سال 2018 تا 2021،محتسب پنجاب کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2023،ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ٹیوٹا کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2019 سے 2022 پیش کردی گئیں۔ صوبائی وزیر شافع حسین نے مہنگائی پر بحث کا آغاز کر تے ہوئے کہا کہ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں،مہنگائی کی وجہ تیل کی قیمتیں ہیں،آبادی زیادہ ہونے سے بھی مہنگائی بڑھی ہے،اس سے ڈیمانڈ اینڈ سپلائی میں بھی فرق پڑتا ہے۔ کسان سے 100 روپے کی چیز خرید کر 200روپے کی بکتی ہے،مڈل مین کو کنٹرول کرنے کے لئے انفورسمنٹ اتھارٹی بنا رہے ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ضلعی حکومتوں کے زیر اہتمام تمام دکانوں کی نیلامی روکنے کا حکم دیا اور کہا کہ وزیر پارلیمانی امور بتائیں کے اسمبلی میں جواب کیوں نہیں آیا۔مجتبی شجاع الرحمن نے کہا کہ وزیر بلدیات کو اسمبلی کی کارروائی کا بتا دیا تھا۔رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے افسران کو لاہور میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے خلاف اسمبلی میں تحریک التوا ئے کار پیش کر دی جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ روڈا بیوروکریسی کو پلاٹ دے رہی ہے ،خراب معاشی صورتحال میں یہ خاموش واردات ہے،یہ خاموش واردات وطن عزیز کے ساتھ ہوتی آئی ہے۔مہنگائی سے پریشان عوام نے اس پر شدید غصہ کیا ہے۔اسپیکر نے اس پر محکمے سے جواب طلب کر لیا ہے۔ا سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ کچے کا مسئلہ کیسے حل ہو سکتا ہے کیا وہاں کیڈٹ کالج بنانے سے حل ہوگا یا وہاں ترقیاتی کام کروائیں، مل کر حل نکالیں تاکہ مستقل بنیادوں پر کچے کے ڈاکوئوں کا معاملہ حل ہوجائے۔جمخانہ کلب جس کا ماہانہ کرایہ 417روپے ہے گھمبیر مسئلہ ہے، 417روپے میں لاہور کی ایلیٹ کلاس زمین پر بیٹھی رہی تو میرا کیا اعتراض ہوگا،اگر ممبر شپ رکھتا ہوں تو اپنی ممبر شپ سے دستبردار ہوسکتا ہوں، جمخانہ پر سپیس آپ لوگوں نے خود چھوڑی ہوئی ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں 417پر جگہ رہنی چاہیے تو آپ کے مرضی ہے اگر کچھ کرنا ہے تو دیکھ لیں۔ رانا افتاب نے کہا کہ آپ لاہور جمخانہ کی بات کررہے ہیں فیصل آباد جمخانہ کے بھی یہی حالات ہیں۔ اسپیکر نے کہا کہ رانا صاحب فیصل آباد جمخانہ کو بھی دیکھا جائے گا، کچے کے قریبی اراکین پنجاب اسمبلی کو سکیورٹی فراہم کی جائے کیونکہ انہیں بہت خطرہ ہے جو حکومت کی ذمہ داری ہے۔وزیر پارلیمانی امور مجتبی شجاع الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ رولز میں جو ترامیم ہوئیں ان سے ایوان میں بہت بہتری آئے گی، ویژنری لیڈر قیدی نمبر 804 کا وژن کٹے مرغی تھا، 2018 میں جعلی ووٹوں سے ملک پر مسلط کیا تو چار سالوں میں مہنگائی چار سو فیصد تک جا چکی تھی،صاحب 804 کہتا تھا قرض لینے سے بہتر ہے خود کشی کر لوں گا لیکن پھر تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لیا، جو سلوک اس شخص نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے ساتھ کیا اس سے معیشت برباد ہوگئی، ویژنری لیڈر کوصوبے میں بزدار جیسا وسیم اکرم پلس ملا ،جس کی کرپشن کی داستانیں دور تک جاتی ہیں، کرپشن کی داستانیں فرح گوگی اور پنکی پیرنی تک جاتی ہیں،پاکستان کی 70سالہ تاریخ سے نوازشریف کا 9سالہ دور نکال دیں تو کہیں ترقی نظر نہیں آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو ہم نہیں لائے ،ان سے بات کررہے ہیں ،مریم نواز نے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف کے لئے 50ارب روپے کی سبسڈی دی اور یہ اپنے وسائل سے دی گئی ہے ،سو یونٹ والوں کو سولر سسٹم فری دیں گے ،دو سو سے پانچ سو یونٹ والوں کو بلاسود آسان اقساط پر فراہم کریں گے، اپنی زمین رکھنے والوں کو گھر کی تعمیر کیلئے پندرہ لاکھ کا قرض دے رہے ہیں ۔تمام افسران کی میرٹ پر پوسٹنگ ہو رہی ہے اگر ڈی پی او لگنا ہے تو وزیر اعلی تین افسران کے پینل کا انٹر ویو کر کے لگاتی ہیں۔وزیر اعلی ہائوس میں کرپشن کی دوکانیں نہیں کھلیں ،اے سی ،ڈی سی کا انٹرویو وزیر اعلی خود لیتی ہیں ،کوشش ہوتی بہترین افسران کو اضلاع میں بھیجا جائے۔کچے میں پولیس امن و امان کے قیام اور گھنائونے جرائم کے خلاف سخت ایکشن لے رہی ہے ،صوبے سے اسمگلنگ کے خلاف چودہ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں،گیارہ گینگز رحیم یار خان میں ہیں ،چھبیس آپریشن کئے جا چکے ہیں، کچے کے ڈاکوئوں کے ہتھے ہنی ٹریپ ہونے والے 581لوگ بچائے گئے ہیں، پنجاب حکومت 2025 میں تمام اضلاع میں سیف سٹی کیمروں کو آپریشنل کر دے گی ۔اجلاس میں رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کی جس کے بعد افغانستان کے قونصل جنرل اور عملے کی جانب سے پاکستان کے قومی ترانے کا احترام نہ کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دی ۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان افغانستان کے قونصل جنرل اور عملے کے ارکان کی جانب سے پشاور میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران پاکستان کے قومی ترانے کا احترام نہ کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتا ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ افغان حکومت کو پاکستانی عوام کے جذبات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھرپور احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جائے ۔