پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2024ء) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بنوں واقعہ کی سازش کھل کر سامنے آ رہی ہے کہ کون اس میں ملوث ہیں، بنوں واقعہ کی تحقیقات کے لئے صوبائی حکومت کے کمیشن کے قیام کو مسترد کرتے ہیں، ایک سیاسی جماعت 2014ءسے لاشیں ڈھونڈ رہی ہے، یہ کبھی پی ٹی وی پر حملہ آور ہوتی ہے، کبھی 9 مئی کو حملے کرتے ہیں اور کبھی پارلیمان پر حملے۔انہوں نے کہاکہ 2018ءمیں ہم 6 فیصد کی شرح نمو چھوڑ کر گئے، مہنگائی اس وقت 4 فیصد تھی، اس سے اگلے چار سال پکڑ دھکڑ کی سیاست کی گئی اور ایک ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم 2013ءمیں جب اقتدار میں آئے تو 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی، نواز شریف اور شہباز شریف نے بجلی کے منصوبے لگائے اور 2018ءمیں ہم سستی اور زائد بجلی چھوڑ کر گئے۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں اقبال ظفر جھگڑا اور اختیار ولی خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 15 جولائی کو بنوں چھائونی پر افسوسناک واقعہ پیش آیا۔،جہاں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں ہمارے 8 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، سپاہی سبحان نے گرینیڈ کے اوپر لیٹ کر اس حملے کو پسپا کیا اور ملک کو بڑے جانی نقصان سے بچایا،اس حملے کو پسپا کرنے کے لئے سکیورٹی فورسز نے بڑی قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے خلاف مقامی تاجروں نے امن مارچ کیا جس میں کچھ سیاسی عناصر شامل ہوئے اور اس امن مارچ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے جس دیوار کو دھماکے سے اڑایا تھا، اس دیوار پر سازشی عناصر نے فائرنگ کی، یہ سازشی عناصر امن مارچ میں سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جائے واقعہ سے ایک کلو میٹر دور مجمے کے اندر سے فائرنگ ہوئی جس سے بھگدڑ مچی اور 22 لوگ زخمی ہوئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت 2014ءسے لاشیں ڈھونڈ رہی ہے، یہ کبھی پی ٹی وی پر حملہ آور ہوتی ہے، کبھی 9 مئی کو حملے کرتی ہے اور کبھی پارلیمنٹ پر حملہ آور ہوتی ہے، اس نے ریڈیو پاکستان کو نذر آتش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بنوں واقعہ کی تحقیقات کے لئے صوبائی حکومت کے کمیشن کے قیام کو مسترد کرتے ہیں، ان کے سیاسی لوگ اس واقعہ میں شامل تھے تو یہ انکوائری کیسے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ سویلین پر گولی چلائی گئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بنوں واقعہ کی سازش کھل کر سامنے آ رہی ہے کہ کون اس میں ملوث ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردوں کو واپس لانے والے بھی یہی ہیں۔ انہوں نے ہی گڈ اور بیڈ طالبان کی بحث کا آغاز کیا تھا۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام، پولیس، سیکورٹی فورسز اور فوج نے امن کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ ضرب عضب، رد الفساد آپریشن کیا، دہشت گردی کو ختم کیا، کراچی میں امن بحال کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018ءمیں ہم 6 فیصد کی شرح نمو چھوڑ کر گئے تھے، ملک میں اس وقت مہنگائی 4 فیصد تھی، اس سے اگلے چار سال پکڑ دھکڑ کی سیاست کی گئی اور ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں لگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2013ءمیں جب اقتدار میں آئے تھے تو 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی، نواز شریف اور شہباز شریف نے بجلی کے منصوبے لگائے اور ہم زائد بجلی چھوڑ کر گئے۔ ہم اس وقت پانچ روپے فی یونٹ بجلی کے نرخ چھوڑ کر گئے تھے۔