راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کا کہنا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ جسٹس منیر پرو میکس بن چکا ہے، عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کیلئے ہم دو اکتوبر کو میانوالی، فیصل آباد اور بہاولپور میں بھرپور احتجاج کریں گے، پانچ اکتوبر کو لاہور میں مینار پاکستان پر بھی احتجاج کریں گے، اسلام آباد کیلئے علی امین گنڈاپور کو چار اکتوبر بروز جمعہ ڈی چوک میں احتجا ج کی کال دینے کا پیغام دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جیل سے جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس وقت سارا لندن پلان پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے، جس کے تحت تحریک انصاف کو کرش کرنا، نواز شریف کے کیس معاف کروانا اور مجھے جیل میں ڈالا جانا تھا، اس پلان کے تحت قاضی فائز عیسیٰ جو کہ ایمپائر کی جگہ کھلاڑی بن کر کھیل رہا ہے وہ اس پلان کا مرکزی کردار بنا ہوا ہے، قاضی فائز عیسیٰ ہم پر ظلم کو تحفظ دے رہا ہے، یہ ہمارے بنیادی حقوق، الیکشن لیول پلینگ فیلڈ، خواتین پر ظلم اور ہمارے ساتھ ہوئے مظالم پر مبنی کیس کھولنے کی بجائے ہر وہ کیس سن رہا ہے جس میں ہماری سیاسی شناخت کو مسخ کیا جا سکے۔
(جاری ہے)
سابق وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ قاضی کا کردار جسٹس منیر والا ہے بلکہ یہ جسٹس منیر پرو میکس بن گیا ہے کیوں کہ اس کا ہر فیصلہ قانون کے خلاف اور ایکسٹنشن مافیا کے حق میں ہوتا ہے، ایکسٹنشن مافیا نے اپنی ایکسٹشن کیلئے ملک کو تباہ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ہم ایکسٹینشن مافیا کا راستہ پر امن احتجاج سے روکیں گے، ایکسٹنشن مافیا جعلی پارلیمنٹ کے ذریعے آئین کا تشخص تباہ کرنے کیلئے ایک انتہائی گھناؤنی سازش کر کے آئین میں ترمیم کا منصوبہ بنا رہے ہیں میں ان تمام کو اس آئینی ترمیم سے باز رہنے کی تنبیہ کرتا ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ لندن پلان کے مطابق نواز شریف کو کپتان بنایا جانا تھا لیکن اس کے ساتھ بھی دھوکہ ہوا اور تھرڈ ایمپائر خود ہی کپتان بن گیا اور نواز شریف کو بارہواں کھلاڑی بنا دیا، شہباز شریف آج کل بہت بیان بازی کر رہا ہے اور نو مئی جو ن لیگ کی انشورنس پالیسی ہے کا ذمہ دار بار بار ہمیں ٹھہرا رہا ہے، میں اس سے کہتا ہوں کہ ہمت کرو اور ان سے پوچھو کہ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے؟ فوٹیج ملنے سے یہ کیس فوری حل ہو جائے گا۔ عمران خان کہتے ہیں کہ علی امین نے بڑا زبردست بیان دیا ہے میں اس کے بیان کی مکمل تائید کرتا ہوں، جب معاشرے سے انصاف اٹھ جاتا ہے تو پھر معاملہ انقلاب کی جانب جاتا ہے، جس طرح کی بے انصافی ہمارے ساتھ ہو رہی ہے اب انقلاب ہی آئے گا، ہماری خواتین جیلوں میں پڑی ہیں لیکن کوئی ان کے کیسز نہیں سن رہا، 80 سالہ بزرگ خاتون پر دہشت گردی کا پرچہ کاٹا گیا لیکن سسٹم میں کسی کو تکلیف نہیں ہوئی، ہم نے ہمیشہ پر امن احتجاج کیا، ہمیشہ قانون کا احترام کیا لیکن یہ قانون اب ہمیں تحفظ دینے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں راولپنڈی کی عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس طرح انہوں نے فسطائیت کا مقابلہ کیا، جہاں ان پر آنسو گیس، شیلنگ اور سیدھی گولیاں ماری گئیں لیکن راولپنڈی کی عوام نے زبردست مقابلہ کیا، میں خیبر پختونخواہ کی عوام اور علی امین گنڈاپور کو بھی سراہتا ہوں جس طرح انہوں نے بڑی تعداد میں نکل کر حقیقی آزادی کیلئے جدوجہد کی، علی امین کی سربراہی میں راولپنڈی کی جانب مارچ کیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، علی امین نے خیبر پختونخواہ کی عوام کو جگانے میں بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے میرے مؤقف کو عوام تک پہنچایا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جمہوریت کا مطلب آزادی ہے، جمہوریت جب آتی ہے تو قانون کی حکمرانی اور احتساب ہوتا ہے، قانون کی حکمرانی سے انصاف قائم ہوتا ہے اور عوام کے پاس احتساب کا اختیار ہوتا ہے جو وہ ووٹ کے ذریعے اپنے حکمران چن کر استعمال کرتے ہیں، جمہوریت حقیقی آزادی ہے اور ہم حقیقی آزادی کے حصول تک جدوجہد کرتے رہیں گے، آزادی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی اس کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، میں اور میری بیوی پندرہ ماہ سے جیل میں ہیں، کسی کے دل میں جیل جانے کا ڈر نہیں ہونا چاہئے، جیل مجھے نہیں توڑ سکی تو آپ نے بھی گھبرانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عدلیہ کو قابو کرنے کیلئے سر توڑ کوشش کی جا رہی ہے، ہائی کورٹ کے ججز سپریم کورٹ کو خط لکھ رہے ہیں لیکن قاضی لندن پلان پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے ہی ادارے کو تباہ کر رہا ہے، یہ سپریم کورٹ کو ختم اور ہائی کورٹ کو سیشن کورٹ بنانا چاہتے ہیں جنہیں یہ ان عدالتوں کی طرح کنٹرول کرسکیں جیسی عدالتیں یہاں جیل میں مجھے اور میری بیوی کو پانچ دن میں تین سزائیں دے چکی ہیں، ہم عدلیہ کا دفاع کریں گے اور اپنی آزادی کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔