02 اکتوبر ، 2024
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کا مسودہ پہلے ان کے پاس نہیں آیا، بلکہ پہلے وزیر قانون نے سپریم کورٹ میں جا کر ججوں کو بتایا کہ ہم آئینی ترامیم کے ذریعے عدلیہ سے متعلق ریفارمز لا رہے ہیں۔
ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ جیسے ہی عدلیہ اصلاحات ججز کے علم میں آئی، سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں پر فیصلہ آگیا، مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے سے ہمارے نمبرز جو پورے تھے انہیں کم کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جوڈیشل ریفارمز میں براہ راست عدالتی مداخلت تھی، جب بات عدالت کی طاقت کم کرنے کی آئی تو عدلیہ کا ادارہ اکٹھا ہوگیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بامعنی مذاکرات سے ہی سیاسی استحکام آسکتا ہے، سیاسی استحکام کےلیے ہم نے حکومت کے ساتھ تعاون کیا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے فیصلے کرنے والوں کی سوچ ہے کہ ملک کو چلنے نہیں دینا، پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ معیشت اور سیاسی نظام مفلوج ہوجائے، پی ٹی آئی چاہتی ہے ہمارا عدالتی نظام ناکام رہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنی حکومت بنانے سے پہلے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی دعوت دی، لیکن پی ٹی آئی نے حکومت بنانے کی کوشش نہیں کی۔ صدر اور وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو میثاق معیشت پر انگیج کرنے کی بار بار کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کی ہر ڈیل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، پی ٹی آئی نے حکومت سے جاتے ہوئے معیشت پر ایٹم بم پھینکا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر لائی، یہ مثبت چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں عالمی قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے سے خطے میں عدم استحکام ہے، خطے میں کشیدگی سے پوری دنیا متاثر ہوگی، فلسطین میں امن و امان کے حوالے سے خطرہ بڑھتا جارہا ہے، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں۔