اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ جج صاحبان کی اصلاح کون کرے گا؟ پاکستان کی کورٹ واحد اداراہ ہے جو اپنی اصلاح خود کرتا ہے، 15 سے 16 سالوں میں کوئی انصاف نہیں ہوا۔ ناقدئین ہیں ان کو یہ پتہ ہونا چاہیئے کہ سپریم کورٹ میں 150 یا 200 مقدمات نہیں بلکہ 60 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔
مئیر کراچی مرتضٰی وہاب نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کوئی زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں ہے ترامیم ہونی چاہیئے کیونکہ ترامیم کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتی نظام انصاف فراہم نہیں کررہا ہے، آئینی ترامیم کا مقصد عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ معاشرے میں کچھ لوگ ہر فیصلے کو بد نیتی پر مبنی قرار دے دیتے ہیں۔
میئرکراچی نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہ ہے کہ قانون سازی کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا ساتھ بیٹھنا ضروری ہے۔ جس کے لئے پارلیمانی سیاسی کمیٹی بنائی جائے اور وہ حکومت کے تمام معاملے کو دیکھے جبھی وہ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ مولانا کے پاس 3 باس بلاول گئے ہیں اور ان کو سمجھایاہے، جو لوگ بار بار کہہ رہے ہیں کہ یہ سب کسی کے لئے کیا جا رہا ہے یہ درست نہیں ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا افتخار چوہدری کی عدالت نے عام آدمی کے کیسز سنے تھے ؟ ان کے دور میں متنازع فیصلے کئے تھے۔
سپریم کورٹ کے کیسز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ناقدین ہیں ان کو یہ پتہ ہونا چاہیئے کہ سپریم کورٹ میں 150 یا 200 مقدمات نہیں بلکہ 60 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔