13 اکتوبر ، 2024
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کو 15 اکتوبر کی احتجاجی کال واپس لینے کا مشورہ دے دیا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو ناکام بنانے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے۔
نائب وزیراعظم نے پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر انہیں 15 اکتوبر کے احتجاج کی کال واپس لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ کسی نے احتجاج کرنا ہے تو ایس سی او کے بعد کرلے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی وفود کے ساتھ آنے والے غیر ملکی مہمانوں، میڈیا ورکرز کی مجموعی تعداد ایک ہزار تک ہوگی، پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے شرکا کی بھرپور میزبانی کےلیے تیار ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان کو طویل عرصے بعد ایک بڑے غیر ملکی پروگرام کی میزبانی کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔ کئی ملکوں کے وفود نے وزیراعظم شہباز شریف سے باہمی ملاقاتوں کی درخواست کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستان سے باہمی ملاقات کی نہ درخواست کی، نہ پاکستان نے انہیں ایسی کسی ملاقات کی پیشکش کی۔
اس موقع پر صحافی نے استفسار کیا کہ اگر کسی نے احتجاج کیا، دھرنا دیا تو حکومت کی کیا حکمت عملی ہوگی؟ اس پر اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ اگر کسی نے احتجاج کرنا ہے تو ایس سی او کے بعد کرے، 15 اکتوبر کو احتجاج سے پی ٹی آئی کا بھی نقصان ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک سیاسی جماعت ایس سی او کو ناکام بنانے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے، ریاست پر حملہ کر کے ایک سیاسی جماعت نے ساری ریڈ لائن کراس کردی ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ 15 اکتوبر کو جس جماعت نے احتجاج کی کال دی ہے اسے فوری یہ کال واپس لینی چاہیے، میزبان ہونے کے ناتے پاکستان آنے والے ہر ملک کے وفد کو بھرپور عزت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی سربراہی اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ بھی شرکت کریں گے۔ 27 سال بعد پاکستان بڑے فورم کی میزبان کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کےلیے تیار ہیں، ایس سی او کے کچھ رکن ممالک نے وزیراعظم سے باہمی ملاقات کی اجازت مانگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی وہی کام کر رہی ہے، جو انہوں نے 2014 میں کیا، پاکستان ترجیح ہے، سب کو پاکستان کے مفاد میں کام کرنا چاہیے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب بھی اپنی غلطی کی اصلاح کرلینی چاہیے۔ ہم اس اجلاس کو ہرممکن کامیاب کرنے کےلیے پرعزم ہیں، کچھ ممالک نے سائیڈ لائن میٹنگ کےلیے بھی وقت مانگا ہے، جن میں روس کے وزیراعظم بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی تمام رکن ممالک کے وزارئے اعظم 15 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے، افغانستان کا آبزرور اسٹیٹس تھا 2021 سے انہیں مدعو نہیں کیا جارہا، پاکستان تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرتا بلکہ ایس سی او کی جانب سے فیصلے ہوتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ پر اقوام متحدہ میں وزیراعظم نے بھرپور آواز اٹھائی، کشمیر کے مسئلے پر بھی وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی۔
وزیر خارجہ نے عطا تارڑ اور بدر شہباز کے ہمراہ شاہراہ دستور کا دورہ کیا اور ایس سی او اجلاس کی تیاریوں کا جائزہ لیا اور اس پر اعتماد کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے ڈی چوک احتجاج ختم کرنے کی مشروط پیشکش کی تھی جسے حکمران جماعت ن لیگ نے مسترد کردیا تھا۔