اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف نے ٹیکس کی صورتحال غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے حکومت کو واضح کردیا ہے کہ قرض کیلئے شرائط ہر صورت پوری کرنی ہوں گی،ورنہ منی بجٹ لانا ہوگا۔
آج نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کوئی ایسا اقدام نہ کرے جس سے بجٹ اہداف متاثر ہوں۔ زرعی ٹیکس کا ہدف صوبوں اور وفاق کے درمیان تعاون پر منحصر ہے، زرعی ٹیکس کا قانون بننے پر لاگو ہونے کا امکان ہے، ٹیکسوں کے نئے سٹرکچر کی تشکیل کے لیے وفاق اور صوبوں کا تعاون لازم ہے. پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری سے متعلق فیصلے نئے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کیے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کے ذرائع نے حکومت کی تبدیلی کی قیاس آرائیوں پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سیاسی معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوسیاسی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنے طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔آئی ایم ایف ذرائع کے مطابق پاکستان کے لیے نیا قرض پروگرام آخری ہونے پر بھی تبصرہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس کا دارو مدار نئے قرض پروگرام کی کامیابیوں پر ہوگا۔