اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمان نے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے بارے میں جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے لیے ایک اہم اعزاز قرار دیا اور کہا کہ یہ اہم سمٹ نہ صرف علاقائی روابط کو مضبوط کرے گی بلکہ پاکستان پر بین الاقوامی اعتماد بڑھنے کے ساتھ ساتھ ملک کی خارجہ پالیسی کو بھی مستحکم کرنا ہے۔پیر کو اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے پاکستان کے لیے اعتماد کی بحالی اور سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایس سی او سربراہی اجلاس کی اہمیت پر زور دیاجو گزشتہ دور حکومت میں خراب ہو گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او سربراہی اجلاس پاکستان کے لیے رکن ممالک خاص طور پر چین اور روس کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے اور خود کو تجارت اور ٹرانزٹ کے مرکز کے طور پر پوزیشن دینے کا ایک اہم موقع پیش کرتا ہےجس سے خطے میں زیادہ اقتصادی انضمام کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ایس سی او کا فریم ورک پاکستان کو سفارتی بات چیت میں مشغول ہونے دو طرفہ اور کثیر الجہتی مسائل کو حل کرنے اور بین الاقوامی فورمز میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں بھارت کی شرکت ایک اہم پیشرفت ہے جہاں بھارت کو میز پر بات چیت کے مسائل پر بات کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں شیری رحمان نے کہا کہ وہ آئندہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے بارے میں پرامید ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہندوستان کی شرکت بامعنی بات چیت اور تعاون کا موقع فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلی کانفرنس کے دوران بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعمیری انداز میں مشغول ہونے کا موقع گنوا دیا تاہم شیری رحمان نے امید ظاہر کی کہ اس مرتبہ بھارت پختگی کا مظاہرہ کرے گا اور باہمی طور پر فائدہ مند بات چیت میں شامل ہوگا۔شیری رحمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کو پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ایس سی او سربراہی اجلاس کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین اور روس کی طرف سے قائم کردہ ایس سی او سربراہی اجلاس، سیاسی، اقتصادی، بین الاقوامی سلامتی اور دفاعی معاملات جیسے اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔