لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ احتجاج شہریوں کے حقوق متاثر کرنے کا حق نہیں دیتا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کا حق کس حد تک حاصل ہے؟ آئین میں کیا حق ہے؟ احتجاج کی شکل کیا ہو سکتی ہے؟ کیا وہ پرامن ہو گا؟ کیا احتجاج میں پورے کے پورے شہر محاصرے میں آجائیں گے؟ اس حوالے سے حکومت کو کہا لائن آرڈر پر کلیئر فیکٹ دیں، لائن آرڈر صوبے کی ذمہ داری ہوتی ہے، وہ وہاں سے پوری پولیس لیکر اسلام آباد پر چڑھائی کرتے ہیں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ میں نے بطور سپیکر پنجاب اسمبلی لیڈر آف اپوزیشن سے بھی کہا، لیڈر آف اپوزیشن بتا دیں آپ کے احتجاج کی شکل کیا ہو سکتی ہے؟ کیا آپ کا احتجاج 9 مئی جیسا ہو گا؟ ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت جلائی گئی، شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، کیا یہ پرامن احتجاج ہے؟
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ چینی صدر کا 2014 میں دورہ پاکستان تھا، چین کے صدر آرہے تھے لیکن ایک سیاسی جماعت کے لوگ ٹینٹ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، لاء آف دا لینڈ کسی کو احتجاج کیلئے قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیتا، سڑکوں کو روکا جاتا ہے، عوام کی زندگی متاثر کی جاتی ہے، گورنمنٹ اپنا حق استعمال کرتے ہوئے اس خلاف ورزی کو روکے۔