لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن)عدالت میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت ہوئی ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ سارہ کے والد نے بیٹی کے قتل کا اعتراف کرلیا۔
عرفان شریف نے پاکستان پہنچنے کے بعد لندن پولیس کو فون کیا اور بتایا کہ اس نے بیٹی کو قتل کردیا ہے۔وکیلِ سرکار کے مطابق عرفان نے بتایا کہ شرارت کرنے پر قانونی سزا دی اور وہ مرگئی تاہم میں سارہ کو قتل کرنا نہیں چاہتا تھا۔
عرفان شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے سارہ کو بہت مارا۔ عدالت کے علم میں یہ بات بھی لائی گئی کہ سارہ کی سوتیلی ماں بتول بھی اس بہیمانہ قتل کی ذمہ دار ہے۔
وکیلِ سرکار بل جانز نے عدالت کو بتایا کہ سارہ کئی ہفتوں سے غیر معمولی تشدد کا نشانہ بن رہی تھی۔ عرفان شریف، بینش بتول اور فیصل ملک پاکستان فرار ہوگئے تھے۔
دس سالہ سارہ شریف کے قتل کے مقدمے میں والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول اور چچا فیصل ملک کو لندن کی اولڈ بیلی ہائی کورٹ جیوری کے سامنے پیش کیا گیا۔
نامزد ملزمان کو پاکستان سے واپس برطانیہ آنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور 15 ستمبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ سارہ شریف گزشتہ سال اگست میں ووکنگ میں اپنے گھر سے مردہ حالت میں ملی تھی۔