اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اکتوبر 2023ء ) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ معیشت حکومتی دعوؤں کے برعکس ابتری کی طرف جارہی ہے، مہنگائی ، پیٹرول قیمتیں، اور ڈالر کی قدر بڑھنے والی ہے، وقت اور عوامی حمایت دونوں پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم جب پیش ہوئی اور پاس ہوئی، اس میں 93 ترامیم تھیں، اس کو پاس ہونے میں 9 مہینے لگے، پارلیمنٹ میں ہمارے لوگوں کو زدوکوب کیا گیا، اسپیشل کمیٹی ایک گاڑی ہے، گاڑی کو ہل چلانے کیلئے استعمال کریں گے تو غلط استعمال ہوگا، اسی طرح اسپیشل کمیٹی کا غلط استعمال کیا گیا۔ آئینی ترامیم کا پہلا مسودہ سے پاکستان شمالی کوریا پلس بننے جارہا تھا۔
(جاری ہے)
اس آئینی ترامیم کی کاپی کہیں اور سے بن کر آتی تھی۔ عوام کی سپورٹ ہمارے ساتھ ہے۔ معاشی حالات بہت ابتر ہونے جارہے ہیں، یہ سوچتے معاشی بہتری کے اشاریے اسٹاک مارکیٹ سے پیتا چلتے ہیں، امپورٹ پر پابندی لگائی ہوئی ہے، مہنگائی ، پیٹرول قیمتیں، اور ڈالر کی قدر بڑھنے والی ہے۔
ہم نے پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کیخلاف پرامن احتجاج کرنے کا کہا ہے، زین قریشی کے حوالے سے مجھے کوئی معلومات نہیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے 26ویں آئینی ترمیم اور پی ٹی آئی ارکان کے ووٹ دینے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد آزاد عدلیہ آزاد نہیں رہی، غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے ادارے نیچے جارہے ہیں، ہم ایسی ترامیم لائیں گے جس سے ادارے مضبوط ہوں، پارٹی پر مشکل وقت آیا ہمیں پتا چل گیا تھا کون کیا ہے؟مشکل وقت سے ہمیں پتا چل گیا کون ضمیر فروش اور غدار تھا۔ جنہوں نے ووٹ دیا اور اس صف میں کھڑے ہوئے آج ان کے نام آجائیں گے ، جن لوگوں نے ذاتی مفادات کیلئے وفاداریاں بدلی ہیں، ان سے حساب لیں گے۔ ہم کسی ایسے بندے کو نہیں چھوڑیں گے جو ضمیر فروش ہوگا، ضمیر فروشی ہو یا بزدلی کے ساتھ غداری کرے بات ایک ہی ہے۔جو کہتے ہیں مجبوری تھی وہ استعفا دے دیتے۔ مجبوری تھی تو استعفا کیوں نہیں دیا؟