لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجاب کے نئے منتخب ہونے والے ضلعی ایجوکیشن افسران آج سے چارج سنبھالنا شروع کریں گے۔
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے نئے منتخب ہونے والے ضلعی ایجوکیشن افسران میں آرڈرز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرٹ پر شفاف طریقے سے منتخب ہونے والے ایجوکیشن افسران اپنے انتخاب کا حق ادا کریں، کلیریکل مافیا کی حوصلہ شکنی کریں۔ انہوں نے نومنتخب افسران کو آؤٹ آف سکول چلڈرن کی انرولمنٹ کیلئے ٹارگٹڈ کمپین، سکولوں کی ریگولر مانیٹرنگ کا موثر نظام وضع کرنے اور سکولوں میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے پرفارمنگ ایجوکیشن افسران کو سرپرائز ریوارڈز دینے کا اعلان کیا اور مزید کہا کہ خواتین اساتذہ و سٹاف کی ہراسمنٹ حوالے سے زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنائی جائے اور خواتین کو محفوظ ماحول دینے کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
وزیر تعلیم نے نئے ایجوکیشن افسران کو سکولوں میں کمپیوٹر لیبز کو فعال و اپ گریڈ کرنے، کمپیوٹرز لیبز میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کورسز کے اجراء اور ہر ضلع کے سوشل میڈیا پیجز بنانے اور ریگولر اپڈیٹ کرنے کی بھی ہدایات دی جبکہ ڈی سی اوز کو نئی خواتین ایجوکیشن افسران کی رہائش کیلئے انتظامات کی ہدایت بھی کی۔
رانا سکندر حیات نے نو منتخب چیف ایگزیکٹو افسران، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران سے اپنا تعلیمی ویژن شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ایجوکیشن افسران کے انٹرویوز سے تعیناتی تک تمام پراسیس شفاف میرٹ پر کیا گیا۔ ضلعی تعلیمی افسران ڈسٹرکٹ لیڈرز ہیں۔ وہ اپنے انتخاب کا حق ادا کریں اور انرولمنٹ کی شرح بہتر بنانے، شفاف ڈیٹا مینجمنٹ، معیار تعلیم کی بہتری یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 ملین آؤٹ آف سکول بچوں کیلئے کمیونٹی کے ساتھ ملکر سٹریٹیجی بنائیں اور اپنے اپنے ضلع کے آؤٹ آف سکول بچوں کی تعداد زیرو پر لانے کیلئے موثر حکمت عملی بنائیں۔
وزیر تعلیم نے شرکاء کو ماہانہ بنیادوں پر اپنی کارکردگی کا خود جائزہ لینے اور اپنے اپنے اضلاع کے تمام تعلیمی اداروں کے سرپرائز دوروں کا سلسلہ شروع کرنے کی بھی ہدایت دی اور واضح کیا کہ تعلیمی اداروں کی بہتر کارکردگی یقینی بنانے میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں جو ٹیچر ڈیوٹی پر نہ آئے، اس کے خلاف فوری اور سخت ایکشن لیا جائے گا۔ نومنتخب تعلیمی افسران کے ساتھ مل کر پنجاب کو ٹاپ ایجوکیشن سسٹم والا صوبہ بنائیں گے۔ تعلیمی ریفارمز کے ضمن میں سخت فیصلے ناگزیر ہیں، اس ضمن میں سی ای اوز کو مکمل بااختیار بنائیں گے۔
تقریب میں 35 سی ای اوز، 12 ڈی ای اوز اور 54 ڈی ڈی ای اوز میں آرڈرز تقسیم کیے گئے۔