اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم کے مشیر اور سینیئر لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کاکہنا ہے کہ ہمارے جوڈیشل سسٹم میں بیلنس نہیں تھا،19ویں ترمیم میں طریقہ کار اپنایا گیا کہ جج خود ججز کی تعیناتی کریں گے،ججز کی خود تعیناتی پر اعتراضات سامنے آئے اور گروپ بن گئے تھے۔
ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فیصلوں میں ججز نے ایک دوسرے کے خلاف لکھا،معاملہ یہاں تک پہنچ گیا تھا کہ خط پہلے میڈیا پھر جج کو پہنچتا تھا،عدلیہ کے حوالے سے پچھلے چند سال کی داستان ہے ،پارلیمنٹ نے مؤثر آئینی ترمیم کی اور توازن کا خیال رکھا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اب حکومت یا عدلیہ من مرضی نہیں کر سکتی ، ایک دوسرے کو منانا ہو گا ،جوڈیشل کمیشن میں آئینی بینچ کیلئے نام فائنل کیے جائیں گے ،آئینی بینچ میں تمام صوبوں کو نمائندگی دینی ہے۔اگر تمام صوبوں کو نمائندگی دینی ہے تو کسی ججز کو سپریم کورٹ لا کر بھی حصہ بنایا جا سکتا ہے، اس ترمیم کے مسودے کو مولانا نے پی ٹی آئی کیساتھ ملکر تیار کیا،ہم تو آئینی عدالت بنانا چاہتے تھے یہ آئینی بینچ کو سامنے لائے۔