اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2024ء) قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا دوسرا اجلاس ایم این اے سید حفیظ الدین کی صدارت میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کو وزارت اور اس سے منسلک محکموں کے کام اور کارکردگی کے بارے میں مختصراً آگاہ کیا۔ پاکستان سٹیل مل (پی ایس ایم ) کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی ) کے اجلاسوں میں پی ایس ایم کو سکریپ قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا کیونکہ پی ایس ایم کو موجودہ انفراسٹرکچر کے ساتھ بحال کرنا تقریباً ناممکن تھا اور پرانی ٹیکنالوجی بھی ہے تاہم انہوں نے مزید فیصلہ کیا کہ پی ایس ایم کی 19000 زمین کو خصوصی اقتصادی زون کے قیام کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ بالترتیب 500 اور 700 ایکڑز اراضی پر مشتمل دو خصوصی اقتصادی زون قائم کئے گئے تھے اور وزیراعلیٰ سندھ کی درخواست پر 700 ایکڑز اضافی زمین صوبائی حکومت کو سٹیل مل کے دوبارہ قائم کرنے کے لئے مختص کی گئی تھی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزارت نے 30 جون 2024 کو پاکستان سٹیل ملز کو گیس کی سپلائی منقطع کرنے کی منظوری دے دی ہے تاکہ قومی خزانے کو تقریباً 2.5 ارب روپے کی اضافی لاگت سے بچایا جا سکے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار کی درخواست پر کمیٹی نے پاکستان سٹیل مل (پی ایس ایم ) پر کمیٹی کی گہرائی سے بریفنگ کے لئے الگ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن (یو ایس سی)نے مختصر طور پر کمیٹی کو یو ایس سی کی انتظامیہ کی کارکردگی اور درپیش مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن 1971 میں کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت قائم کی گئی تھی جس کا مقصد اہداف حاصل کرنے والوں کو سبسڈی والی اشیائے خوردونوش فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو ایس سی نے ملک بھر میں تقریباً 6000 سٹور کھولے ہیں جن میں سے 4775 ملک کے تمام صوبوں میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ مالی سال میں وزیر اعظم کے ریلیف پیکج کے مطابق 22.53 بلین مختص کئے گئے تاہم رمضان ریلیف پیکیج کے لئے 12.47 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔ اب اس سال مستحقین کو اشیائے خوردونوش کی سبسڈی کی فراہمی کے لئے یو ایس سی کے لئے 60 ارب روپے مختص کیے گئے تھے اور امکان ہے کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے اس کی منظوری دی جائے گی۔ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی بریفنگ سننے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ ایک بہت بڑا موضوع ہے اور معاملات کو گہرائی سے دیکھنے کی ضرورت ہے لہٰذا کمیٹی نے یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کے حوالے سے علیحدہ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں تمام معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔ کمیٹی نے ایم ڈی، یو ایس سی کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنی تمام آڈٹ رپورٹیں کمیٹی کے سامنے اگلی میٹنگ میں پیش کریں۔ کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے انڈسٹری پر عائد ٹیکسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کو بلایا جائے تاکہ وہ کمیٹی کو انڈسٹری پر عائد ٹیکسز کے بارے میں بریف کریں اور حکومت سے صنعتوں پر عائد ٹیکسز ختم کرنے کے لئے تعاون بھی طلب کیا جائے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار کے علاوہ درج ذیل ایم این اے شاہد عثمان،ساجد مہدی، کرن عمران ڈار، ڈاکٹر مہیش کمار ملانی، محمد سعد اللہ، رانا عاطف، محمد ارشد ساہی اور وزارت کے افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔