کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2024ء) گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام اعلیٰ تعلیمی ادارے ہماری نئی نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے اور کوالٹی ایجوکیشن کو آگے بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں اور اس طویل عرصے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد ہی ہماری کامیابیوں کے پیچھے ایک محرک رہا ہے، اگرچہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داریاں بڑھ گئیں لیکن اب بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی مالی و تکنیکی معاونت اور رہنمائی کے بغیر بڑھنا محال ہے، ہمیں اپنی پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو درپیش پیچیدہ مالی و انتظامی مسائل سے نجات حاصل کرنے کیلئے ایچ ای سی کے مستقل تعاون اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے گورنر ہاوس کوئٹہ میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
بلوچستان سے متعلق تازہ ترین معلومات
(جاری ہے)
ملاقات میں پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان غلزئی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ عصر حاضر کے جدید تقاضوں کے پیش نظر ہمیں حصول تعلیم کے ساتھ جدید مہارتیں سکھانے پر بھی توجہ دینی ہوگی، اس کیلئے صوبہ بھر میں فنی و تکنیکی اداروں کو فعالیت اور آئی ٹی کورسز شروع کرانے کی ضرورت ہے۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو خودکفالت کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے آمدن کے نئے ذرائع پیدا کے ساتھ ساتھ ہمیں کچھ جرات مندانہ فیصلے کرنے ہونگے، اگر وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں نے ہائیر ایجوکیشن کیلئے مختص بجٹ میں بروقت اضافہ نہ کیا تو صوبے میں موجود سرکاری یونیورسٹیز کئی مشکلات سے دوچار بھی ہو سکتے ہیں۔متعلقہ عنوان :