اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2024ء) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ عدالت کے حکم پر پی ٹی آئی سے رابطہ کیا اور اجتجاج کے حوالے سے بات کی ان کے جواب کے منتظر ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے اندرونی مسائل ہیں ، پی ٹی آئی کے ساتھ اور کسی طرح کے مذاکرات نہیں ہورہے ،پی ٹی آئی کا متشدد مارچ پتھر گڑ سے آگے نہیں نکل سکتا تھا اگران کی فائرنگ کے جواب میں ہمارے جوان بھی فائرنگ کرنا شروع کر دیتے ، پی ٹی آئی ہر صورت لاشیں چاہتی تھی ۔حکومت چاہتی ہے لوگوں کی جانیں اور املاک محفوظ رہیں۔ وہ پیر کی رات گئے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ سیکرٹری داخلہ آغا خرم ،انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد سید ناصر رضوی ، چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا بھی ان کے ہمراہ تھے ۔
(جاری ہے)
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ آج بھی کوئی اجتجاجی ڈی چوک تک نہیں پہنچ چکا۔ آج کا دن ہمارے لئے بھی اہم ہے کہ بیلاروس کے صدر پاکستان آئے ہیں، دوطرفہ معاہدے ہورہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس احتجاج میں شہید ہونے اور مالی نقصانات کے ذمہ دار اجتجاج کی کال دینے والے ہیں ،تمام صوبائی آئی جیز کو بھی بتا دیا ہے ۔انہوں نےکہا کہ پی ٹی آئی کو بلکل بھی احساس نہیں ہے، عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر اس جماعت نے خراب کرنے کی کوشش کی ،یہ بھی کوشش ہوئی کہ بیلا روس کے صدر کا دورہ کسی طرح منسوخ ہوجائے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈی چوک تک جو بھی آئے گا وہ گرفتار ہوگا ۔ جو یہاں آئے گا وہ واپس گھر نہیں جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ میانوالی میں فائرنگ ہوئی یہ لوگ لاشوں کی سیاست چاہتے تھے ، ہمارے زخمی جوانوں کے زخم گولیوں والے ہیں ، یہ پتھر گڑ سے آگے نہیں نکل سکتے تھے اگر ان کی فائرنگ کے جواب میں ہمارے جوان بھی فائرنگ کرتے ، یہ ہر صورت لاشیں چاہتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی مرتبہ بھی وہ لاشیں لیکر جانا چاہتے تھے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ پانچ منٹ رینجرز فائرنگ کریں تو ایک بندہ بھی نظر نہیں آئے گا لیکن ہم نے اپنے لوگوں کو بچانا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کے پاس اسلحہ نہیں ہے ، لاٹھی ہے یا ربڑ کی گولیاں ہونگی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو بھی ڈی چوک کی طرف بڑھ گا اسے سکیورٹی اہلکار نمٹ کر بتائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے لوگوں کی جانیں نہ جائیں، املاک محفوظ رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولنے والوں سے سوال کریں جو ہر مہینے کے بعد ڈرامہ رچاتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم تحفظ نہ کرتے تو تماشا لگا ہوا ہوتا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران تشدد سے8 پولیس اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج اگر پی ٹی آئی نے کرنا ہے تو وہ باقاعدہ درخواست دیں انھیں جگہ فراہم کی جائے گی ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کی جیل میں بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں ہیں ،پی ٹی آئی کے اپنے مسائل ہیں اس لئے گہرائی میں نہیں جائوں گا ۔ پی ٹی آئی کے جواب کے منتظر ہیں، عدالت کے حکم پر میں نے ٹیلی فون بھی کیا ہے ۔\932