02 جولائی ، 2024
اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مسالک کے جید علماء نے 20 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔
اعلامیے کے مطابق کوئی شخص خاتم النبین حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم، انبیا کرام، صحابہ کرام ، امہات المومنین اور اہلبیت عظام کی توہین نہیں کرے گا۔
20 نکاتی ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کوئی شخص مسلح افواج، حکومتی اور دیگر سرکاری اداروں کو کافر قرار نہیں دے گا، کوئی فرد یا گروہ توہین رسالت کے مقدمات کی تفتیش یا استغاثہ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، کوئی شخص کسی مسلمان کی تکفیر نہیں کرے گا، کسی کے کفر کے مرتکب ہونے کا فیصلہ کرنے کا اختیار عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کوئی شخص یا گروہ کسی قسم کی دہشت گردی میں بالواسطہ یا بلاواسطہ شامل نہیں ہو گا، سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے نصاب میں اختلاف رائے کے آداب شامل کیے جائیں گے، پاکستان کے مسلم و غیر مسلم شہری دستور پاکستان کی روشنی میں اپنی مذہبی فرائض ادا کریں گے۔
غیرت کے نام پر قتل، خواتین سے ووٹ، تعلیم اور روزگار کا حق چھیننے کو روکا جائے گا، خواتین کی قرآن سے شادی، ونی، کاروکاری، وٹہ سٹہ کی غیر اسلامی رسومات کو روکا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کوئی شخص مساجد و امام بارگاہوں میں فرقہ وارانہ، توہین اور نفرت انگیز گفتگو نہیں کرے گا، کوئی شخص میڈیا اور سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ، توہین اور نفرت انگیز گفتگو نہیں کرے گا، میڈیا پر کوئی ایسا پروگرام نشر نہ کیا جائے جو نفرت پھیلانے کا سبب بنے۔
تمام شہری ریاست سے وفاداری کے حلف کو نبھائیں، پاکستان کے شہری دستور پاکستان کی روشنی میں شریعت کے نفاذ کے لیے پُرامن جدوجہد کر سکتے ہیں، ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد بغاوت سمجھی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عوام مسلح افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور حمایت کریں، ریاست لسانی، علاقائی، مذہبی، فرقہ وارانہ تعصبات والی تحریکوں کے خلاف سخت کارروائی کرے، کوئی شخص یا گروہ کسی دوسرے پر جبراً اپنے نظریات مسلط نہیں کرے گا، کوئی نجی، سرکاری گروہ، ادارہ یا شخص عسکریت پسندی کے فروغ کا باعث نہیں بنے گا۔
انتہا پسندی، تشدد کوئی تنظیم پھیلائے یا فرد، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کسی مسلک، شخص یا ادارے یا فرقے کو توہین پر مبنی جملوں یا الزامات کی اجازت نہیں ہو گی، عزم استحکام پاکستان آپریشن سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔