03 جولائی ، 2024
وزن میں کمی لانا کئی افراد کا پسندیدہ موضوع ہے جس پر سب سے زیادہ بات کی جاتی ہے کیوں کہ وزن بڑھانا نہایت آسان اور کم کرنا مشکل ترین ہوتا ہے۔
ماہر فٹنس کے مطابق وزن میں کمی کا انحصار 70 فیصد غذا پر ہوتا ہے، ورزش کے ذریعے صرف 30 فیصد وزن میں کمی لائی جا سکتی ہے، اگر آپ سامنے آنے والی ہر غذا کھانے کے عادی ہیں تو سخت ورزش بھی آپ کی جسامت اور نہ ہی وزن میں کمی لا سکتی ہے۔
وزن میں مطلوبہ کمی کے لیے دنیا بھر میں متعدد طریقے اپنائے جا رہے ہیں جن میں ’انٹرمٹنٹ فاسٹنگ‘ اور ’کیٹو ڈائیٹ‘ سرِ فہرست ہیں۔
اس ڈائیٹ کے پلان کے بعد اب آج کل سوشل میڈیا پر ’واٹر فاسٹنگ‘ کا خوب چرچا ہو رہا ہے جسے شروع کرنے سے قبل اس سے متعلق جاننا نہایت ضروری ہے۔
واٹر فاسٹنگ کے دوران صرف پانی کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے، پانی کے علاوہ نہ کچھ کھایا اور نہ ہی کچھ اور پیا جا سکتا ہے۔
واٹر فاسٹنگ کے دوران وزن میں کمی کے خواہشمند افراد کو تجویز کیا جاتا ہے کہ ایک دن میں 4 سے 5 لیٹر کے درمیان پانی پئیں، سخت ورزش سے گریز اور یوگا کو اہمیت دیں۔
واٹر فاسٹنگ کے جسم پر متعدد طبی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جن میں بلڈ پریشر اور شوگر لیول کا متوازن رہنا سرِ فہرست ہے۔
واٹر فاسٹنگ سے جسم کی ری سائیکلنگ کا عمل تیز ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں پرانے خلیوں کو ٹوٹنے اور نئے خلیوں کی افزائش میں مدد ملتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ واٹر فاسٹنگ کو زیادہ دیر تک نہ کیا جائے ورنہ صحت سے متعلق شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
واٹر فاسٹنگ کے دوران آپ غذائیت کے حصول سے محروم رہتے ہیں جس کے نتیجے میں الٹی، متلی، چکر آنا، سر اور جسم درد، تھکاوٹ محسوس ہونا، لو بلڈ پریشر اور توجہ مرکوز کرنے میں کمی کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی ڈائیٹ یا ’واٹر فاسٹنگ‘ سے قبل طبی ماہر سے مشورہ کرنا بے حد ضروری ہے۔