03 جولائی ، 2024
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کامرس کا چیئرپرسن انوشہ رحمٰن کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت کامرس کے حکام نے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ افریقا، یورپ اور ایشیا کے چند ممالک میں نئے ٹریڈ مشن کھول رہے ہیں، سوست کی سرحد تین سال بعد تجارت کے لیے کھل گئی ہے، قازقستان تک تجارت کر رہے ہیں، اس کے ذریعے وہ کراچی تک بھی رسائی لے رہے ہیں۔
وزارت کامرس کے حکام نے بریفنگ دی کہ پاکستان کی مچھلی ویتنام جاتی ہے جہاں سے وہ یورپی یونین جاتی ہے کیونکہ ان کا معاہدہ ہے، اس وقت سب سے زیادہ چیلنج ٹریڈ کو ہے۔
اجلاس میں انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ویتنام اور مصر پر کام کرنے کی ضرورت ہے، بھارت اور چین کا ویتنام اور مصر کی مارکیٹ پر قبضہ ہے، پڑوسی ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کیوں نہیں کر رہے۔
سیکریٹری کامرس کا کہنا تھا کہ بارٹر ٹریڈ پر ایس آر او جاری کیا ہے، پہلے ہمارے پاس بارٹر ٹریڈ کے لیے قانونی کور نہیں تھا، اب وہ حاصل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کریں گے، ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کا فریم ورک شیئر کیا ہے، بارٹر ٹریڈ پر روس کے وفد کے منتظر ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ ہم سے بات کریں گے۔
سیکریٹری تجارت نے کہا کہ ایگرو ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے، ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ اور امپورٹ میں کمی ہوئی ہے، گدھے کی ایکسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں، گدھے کی کھال چین کو دے رہے ہیں، اس کا پروٹوکول طے کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ گدھے کے گوشت کا پروٹوکول طے کر رہے ہیں، یورپ اور امریکا میں ٹیکسٹائل کی ڈیمانڈ گر گئی ہے۔
انوشہ رحمٰن بولیں کہ ہمیں سروسز کی ایکسپورٹ پر بھی فوکس کرنا چاہیے، آئی ٹی کے علاوہ ہماری کوئی سروسز ہی نہیں جو ہم ایکسپورٹ کر رہے ہیں، فلپائن پوری دنیا کو نرسز ایکسپورٹ کر رہا ہے۔
انوشہ رحمٰن نے کہا کہ دودھ آپ کے ملک سے زیادہ سستا چین میں دستیاب ہے، چیری آپ کے پاس کونسی زیادہ ہے کہ آپ اس کو ایکسپورٹ کریں۔
انہوں نے کہا کہ چین تو ڈمپنگ کر رہا ہے اسے فرق ہی نہیں پڑتا ہماری تو مسابقت ہی کم ہو جائے گی، ممالک کے ساتھ وہ پروٹول سائن کریں جو ہم یہاں سے بھیج سکتے ہیں۔
سیکریٹری تجارت کا کہنا تھا کہ چین کے پاس دوبارہ گئے ہیں، چین کے ساتھ تجارتی خسارہ کم نہیں ہو پارہا، ہم چین سے مزید رعایت مانگ رہے ہیں، سعودی وفد ابھی پاکستان آیا تھا، سعودی عرب کے ساتھ برآمدات بڑھانے کا پلان بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا اسمگلنگ کا بڑا مسئلہ تھا، کچھ مصنوعات جیسے پردے کا کپڑا، چائے افغانستان بہت جا رہی تھی، جو مصنوعات افغانستان میں استعمال نہیں ہوتیں اس کی ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندی لگائی، پنک سالٹ پہلے بھارت ہمالیہ کمپنی پیکنگ کر کے بیچتی تھی۔