سپریم کورٹ میں مبارک ثانی کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے 24 جولائی 2024 کے فیصلے میں تصحیح کےلیے وفاق کی متفرق درخواست آئی، اس مقصد کےلیے پارلیمان نے ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی تھی۔
اس میں کہا گیا کہ وفاق کی درخواست میں بعض جید علماء کرام کا نام لے کر استدعا کی گئی تھی کہ علماء کرام کی آراء کو مدنظر رکھا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم نامہ میں کہا گیا کہ مفتی تقی عثمانی نے ترکیہ سے اور جواد علی نقوی نے لاہور سے وڈیو لنک پر دلائل دیے جبکہ مولانا فضل الرحمان، مفتی شیر محمد خان، مولانا طیب قریشی، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر اور مولانا ڈاکٹر عطاالرحمان عدالت میں پیش ہوئے۔
حکم نامہ میں تحریر کیا گیا کہ مفتی منیب الرحمان، حافظ نعیم الرحمان، پروفیسر ساجد میر اور مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ بوجوہ پیش نہیں ہوسکے۔ پیش نہ ہونے والے علما کی نمائندگی مفتی حبیب الحق شاہ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ احسان احمد اور مفتی عبدالرشید نے کی۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ وفاق کی درخواست منظور کرتے ہوئے علماء کرام کو نوٹس جاری کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے مبارک ثانی ضمانت کیس میں علماء اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں کے دلائل کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ سنایا تھا۔
پنجاب حکومت کی نظر ثانی درخواست میں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے 6 فروری اور 24 جولائی کے فیصلوں سے معترضہ پیراگراف حذف کردیے۔
مبارک ثانی ضمانت کیس میں پنجاب حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔