اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے بینکوں سے اگست، اکتوبر کے لئے 56 کھرب روپے قرض لینے کا منصوبہ بنایا ہے جو کہ رواں مالی سال کے لئے محصولات کی وصولی کا ایک بڑا ہدف پیش کرنے کے باوجود لیکویڈیٹی کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک نے تین مہینوں کے دوران ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کے ذریعے 56 کھرب روپے اکٹھا کرنے کا حکومتی منصوبہ اپ لوڈ کر دیا ہے جبکہ حکومت 34.35 کھرب روپے کے ٹریژری بلز اور 21.6 کھرب روپے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے حاصل کرے گی، گزشتہ پانچ سال میں حکومتی قرضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جس سے معیشت میں پیدا ہونے والی ریونیو کا زیادہ تر حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔حکومت نے سود اور قرض کی ادائیگیوں کے لئے 97.75 کھرب روپے مختص کئے ہیں جو کہ 2024-25 کے بجٹ میں 188.7 کھرب روپے کا 51 اعشاریہ 75 فیصد ہے۔مالی سال 2024 میں حکومت نے بینکوں سے 85 کھرب روپے کا ریکارڈ قرض لیا ہے جبکہ عملی طور پر نجی شعبے کو پیچھے چھوڑدیا جس سے اقتصادی ترقی متاثر ہوئی۔
حکومت اگست سے اکتوبر تک پانچ سال کے لئے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے گیارہ کھرب روپے اور 10 اعشاریہ 4 کھرب روپے قرض 10 سال کےلئے لے گی، نیلامی کے کیلنڈر کے مطابق 16 اکتوبر کو قرضہ سب سے زیادہ ہوجائے گا کیونکہ حکومت 800 ارب روپے کے ٹریژری بلز فروخت کرے گی، جبکہ 30 اکتوبر کو ہونے والی اگلی نیلامی میں حکومت 750 ارب روپے اکٹھا کرے گی یعنی 15 دنوں میں حکومت 1550 ارب روپے اکٹھے کرے گی۔
موجودہ مالی سال بجٹ کے مطابق قرضوں کی ادائیگی کے لئے مختص رقم میں غیر ملکی قرضوں کے لئے 10 اعشاریہ 38 کھرب اور ملکی قرضوں کے لئے 887.3 کھرب روپے شامل کئے گئے ہیں۔