اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ پورا اسلام آباد بند ہے، کنٹینرز ہی کنٹینرز ہیں، وجہ کیا ہے؟صرف ایک مارگلہ روڈ کھلا ہے اور وہاں بھی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، گاڑیوں کی آدھے پونے گھنٹے کی لمبی لائن ہوتی ہے،کیا اچھا لگے گا کہ کمشنر کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کروں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی،وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ ہمارا جو خدشہ تھا ہمارے ساتھ وہی ہوا ہے،ہمیں جلسے کی اجازت دی گئی اور پھر آخری دن این او سی معطل کردیا گیا، انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 22اگست کو بیان حلفی عدالت میں دیاتھا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا جلسے کا این او سی امن و امان کی صورتحال کے باعث معطل کیا گیا؟ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں، بلوچستان میں جو ہورہا ہےسب کے سامنے ہے،چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ آخری رات ہی این او سی معطل کرنے کا کیوں بتاتے ہیں؟یہ لوگ ایک پارٹی کے سپورٹر ہیں لیکن اس سے پہلے انسان اور پاکستان کے شہری ہیں،انتظامیہ آخری وقت پر جا کر جلسے کا این او سی کیوں معطل کرتے ہیں؟لوگ دور دراز علاقوں سے چل چکے ہوتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے جلسہ معطل ہو گیا، آپ پہلے بتا دیا کریں کہ سکیورٹی خدشات ہیں اجازت نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یہ پہلے بتائیں جو بھی 20،25ہزار لوگ آئے ہوتے ہیں ان کی جان کو خطر ہے،وہ کوئی بے حس لوگ تو نہیں کہ انہوں نے پھر بھی اپنے لوگوں کو خطرے میں ڈالنا ہے،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ پی ٹی آئی قیادت کا شکریہ کہ انہوں نے جلسہ ملتوی کردیا،ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اگلی اجازت بھی دی دی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ پورا اسلام آباد بند ہے، کنٹینرز ہی کنٹینرز ہیں، وجہ کیا ہے؟صرف ایک مارگلہ روڈ کھلا ہے اور وہاں بھی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، گاڑیوں کی آدھے پونے گھنٹے کی لمبی لائن ہوتی ہے،کیا اچھا لگے گا کہ کمشنر کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کروں، چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جلسے کی آئندہ تاریخ کیا ہے؟ہم یہ درخواست زیرالتوارکھ لیتے ہیں،عدالت نے کیس کی سماعت 10ستمبر تک ملتوی کردی۔