سابق ٹیسٹ کرکٹر حسن رضا نے کہا ہے کہ سب کو کپتان بنا دیا، رضوان کو ہی کپتانی دینا رہ گئی ہے۔ چیئرمین پی سی بی اسی کو ہونا چاہیے جو کرکٹ کھیلا ہوا ہو۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حسن رضا کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ میں گراس روٹ اور ڈومیسٹک کرکٹ کا انفرااسٹرکچر کمزور ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں تسلسل نہیں، چیئرمین تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ کا دنیا میں نام ہوتا تھا، ویسٹ انڈینز بھی ہم سے ڈرتے تھے۔
نوجوان بیٹر صائم ایوب کی بات کرتے ہوئے حسن رضا کا کہنا تھا کہ صائم ٹی ٹوئنٹی سے آئے اور ٹیسٹ کرکٹ کھیل گئے، ٹیسٹ کرکٹ کی کوئی حیثیت بنانی پڑے گی۔ پاکستان کے کھلاڑیوں کو 80 اوورز گراؤنڈ میں کھڑے ہونے کی پریکٹس کروانی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچز کیا کر رہے ہیں، بیٹرز ہمارے اسپنرز پر آؤٹ ہو رہے ہیں۔ بابراعظم بہت پریشر میں کردیے گیے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ یونس خان اور محمد یوسف کے بعد بابر اعظم پاکستان کو ایک ٹیکنیکل بیٹر ملے ہیں۔ بابر اعظم کے اسٹرائیک ریٹ پر بات شروع کردی جاتی ہے۔ مصباح الحق کو بھی ٹک ٹک کہتے تھے لیکن انہوں نے ویون رچرڈز کا ریکارڈ برابر کردیا تھا۔
کپتان شان مسعود کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حسن رضا کا کہنا تھا کہ شان کو انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کپتانی کا موقع دینا چاہیے۔ سب کو کپتان بنا دیا ہے، محمدرضوان کو ہی کپتانی دینا رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں فارمیٹس کے کھلاڑی اور کپتان الگ ہونا چاہیے۔ چیئرمین اور بورڈ میں تبدیلیاں کھلاڑیوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ کھلاڑیوں کو معلوم نہیں ہوتا اگلی سیریز میں موقع ملے گا یا نہیں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے تجویز دی کہ چیئرمین پی سی بی ایک کرکٹ کا ایڈمنسٹریٹر ہونا چاہیے، جو کرکٹ کھیلا ہوا ہو اسی کو چیئرمین پی سی بی ہونا چاہیے۔