کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی 2024ء ) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے اسی ماہ نئے آئی ایم ایف پروگرام کے حصول کے لیے معاملات کو حتمی شکل دینی ہے، آئی ایم ایف معاہدہ ہماری مجبوری ہے، ہم نے کڑوے فیصلے نہ کیے تو 3 سال بعد دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، اگر 3 سال بعد دوبارہ آئی ایم ایف جانا پڑے تو ڈوب مرنے کا مقام ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان ملک کا اہم صوبہ ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت اس کے بجٹ میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا، بلوچستان کی ترقی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا، وفاق بلوچستان کے ساتھ مل کر 28 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گا، منصوبوں کو 3 ماہ میں پائے تکمیل تک پہنچائیں گے، بجلی کابل ادا نہ ہونے پر گزشتہ 10 سال میں وفاق کے 500 ارب ضائع ہوئے، صوبوں کے ساتھ مل کر اس معاہدے کو مکمل کریں گے، بجلی فیڈر سے آتی ہے ہم شمسی توانائی پر لے کرجارہے ہیں، وفاق بلوچستان کے ساتھ مل کر 28 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گا، منصوبے پر 55 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
(جاری ہے)
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم منتخب ہونے پر پہلی بار کوئٹہ آیا ہوں، ٹیوب ویلز کے شمسی توانائی پر منتقل ہونے سے کسان خوشحال ہوگا، معاہدے کے تحت 28 ہزار کسان مستفید ہوں گے، معاہدے سے کسانوں کو سستی بجلی ملے گی، وزیراعلیٰ نے یقین دلایا 3 ماہ میں منصوبہ مکمل کریں گے، منصوبے سے 80 سے 90 ارب روپے ضائع ہونے سے بچ جائیں گے، کسانوں کی فلاح کے لیے کام کررہے ہیں، بلوچستان کی ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے، بلوچستان سے ایک ہزار ڈگری ہولڈرز کو زرعی ٹریننگ کے لیے چین بھجوایا جائے گا۔