اسلام آباد (ویب ڈیسک) آئی ایم ایف نے ایک اور بڑی شرط عائد کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو گندم اور گنے سمیت تمام زرعی فصلوں کی امدادی قیمتیں مقرر کرنے سے روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس شرط سے گندم، گنا اور کپاس کی نقد فصلیں متاثر ہونگی، جبکہ کھادوں پر سبسڈی دینے پر پابندیوں کی وجہ سے کسان کو مہنگی درآمدی کھاد خریدنا پڑے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے امدادی قیمتوں اور سبسڈائزڈ کھاد پر عائد کی گئی پابندیوں پر عملدرآمد رواں فصل ( خریف سیزن) سے شروع ہوگا، جو کہ جون 2026 تک مکمل کرنا ہوگا۔
حکومت پنجاب پہلے ہی ان شرائط پر عمل شروع کرچکی ہے، رواں سیزن میں پنجاب حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی، جس سے گندم اور آٹا دونوں کی قیمت 40 فیصد تک گرگئی اور مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں آگئی، آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں پریہ شرائط بھی عائد کردی ہیں کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ( 37 ماہ) بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گے، وزارت خزانہ نے گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کا یہ پیغام پنجاب حکومت کو پہنچایا ہے۔
قبل ازیں ایکسپریس ٹریبیون کی جانب سے رپورٹ شائع ہونے پر حکومت پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے اس کی تردید کی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق صوبائی حکومتیں گنے کی امدادی قیمت مقرر نہیں کریں گی اور نہ ہی ملوں کو کرشنگ سیزن شروع کرنے کے متعلق کہہ سکیں گی۔
واضح رہے کہ مل مالکان چینی کی مہنگی پیداوار کا سبب مہنگے گنے کو قرار دیتے ہیں، گزشتہ سیزن میں حکومت نے گنے کی قیمت 425 روپے فی من مقرر کی تھی، لیکن ملوں نے یہ 425 سے 480 روپے فی من کے حساب سے خریدی تھی۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے ابھی تک پاکستان کیلیے پروگرام کی منظوری نہیں دی ہے، لیکن شرائط نہ صرف عائد کردی ہیں، بلکہ ان پر عملدرآمد کا بھی خواہاں ہے، وفاقی حکومت اجناس کی خریداری بنیادی طور پر فوجی مقاصد اور گلگت بلتستان جیسے خصوصی علاقوں کیلیے کرتی ہے، آئی ایم ایف نے یہ محدود خریداری بھی مارکیٹ پرائس پر کرنے کی ہدایت کی ہے۔