لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )میڈیکل کالجز میں سیلف فنانس کے نام پر خالی نشستوں کی تجارت بند کی جائے ۔ صحت ایک حساس شعبہ ہے۔ میڈیکل کالجز میں میں داخلوں کے لیے میرٹ کی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔ چھوٹے بچوں میں غذائی کمی پر کنٹرول کے لیے فارمولا دودھ کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکا جائے۔ سرکاری ہسپتالوں کے نسخوں میں نومولود بچوں کے لیے غیر ضروری طور پر فارمولا ملک کی تجویز پر پابندی عائد کی جائے ۔محکمہ ایکسائز موٹر وہیکلز مارکیٹ سے جاری ہونے والی نئی نمبر پلیٹس میں سیکیورٹی فیچرز کی موجودگی کو یقینی بنائے۔ نیم شہری علاقوں میں افورڈ ایبل ہاؤسنگ سکیم کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے فلیگ شپ پروگرام اپنی چھت اپنا گھر کے تحت مکمل کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مجتبی شجاع الرحمان نےسول سیکرٹریٹ دربار ہال میں کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور قانون سازی و نجکاری کے نویں اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔
صوبائی وزیر نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور میرٹ کی پابندی کو یقینی بنائیں۔اجلاس کے دیگر شرکاء میں وزیر قانون ملک صہیب بھرتھ ،صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ ذیشان رفیق اور وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی بخاری شامل تھیں ۔اجلاس میں مختلف محکموں کی جانب سے پیش کی گئی 17 سے زائد سفارشات کی منظوری دی گئی جن میں سرگودھا اور گجرات ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے بورڈز کی تشکیل نو، پنجاب ایگری کلچر ،فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے وائس چیئر پرسن اور ٹیکنیکل ممبرز کی نامزدگی، صوبے بھر میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے پنجاب ہیلتھ فیسیلٹیزمینجمنٹ کمپنی کے ساتھ معاہدہ میں توسیع،
سب انسپکٹرز، انسپکٹرز اور اسسٹنٹس کی بھرتیوں کے شیڈول اور پروموشنز رولز میں ترامیم ، محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ فیملی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مابین معاہدہ میں توسیع اور رائیونڈ ،چنیوٹ اور سرگودھا میں زیر تکمیل پری اربن افورڈ ایبل ہاؤسنگ سکیم کی تکمیل شامل تھی۔ وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے سرکاری امور میں پرائیویٹ سیکٹر سے کاروباری افراد کو اختیارات کی تفویض سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ سالڈ ویسٹ کمپنیوں کے بورڈز میں متعلقہ کاروبار سے منسلک افراد کی شمولیت مسائل میں اضافے کا سبب بنے گی ۔ مفادات کا تصادم کمپنیوں کی کارکردگی کو متاثر کرے گا۔ میڈیکل کالجز میں سیلف فنانس کی بنیاد پر داخلے قابل طلبہ کے ساتھ بے ظلم ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر میڈیکل کالجز کو منافع کا اڈہ نا بنائیں ۔
ملک صہیب بھرتھ نے کہا کہ اداروں کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ سخت فیصلے لیے جائیں۔ محکمہ صحت میڈیکل کالجز میں داخلے کی پالیسی کی تشکیل کے لیے کمیٹی تشکیل دے جس میں تمام سٹیک ہولڈر بالخصوص سٹوڈنٹس کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں میں ضلعی نمائندگان کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صحت کے شعبہ میں میرٹ اور ادویات کے معیار پر سمجھوتے کو جرم قرار دی ۔ تعلیمی اداروں میں منفی رجحانات پر کنٹرول حکومت کی زمہ داری ہے۔ تعلیمی اداروں میں سیلف فنانس کی بنیاد پر داخلے طبقاتی فرق کو پروموشن کا سبب بن رہے ہیں۔