اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2024ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال ’’پمز‘‘ کی حالت زار پر مریض پھٹ پڑے ،پمز کی ایمرجنسی میں سکیورٹی گارڈ پرچی کاٹنے کا سربراہ بن گیا-سکیورٹی گارڈ کی مرضی جس کو ایمرجنسی کی پرچی دے جس کو چاہے او پی ڈی کی پرچی دے کوئی پوچھنے والا نہیں-پمز کی ایمرجنسی میں موجود مریضوں کے ورثاء کسی سینئر ڈاکٹرکو تلاش کرتے رہے جس کو شکایت کر سکیں لیکن تمام تر کوشش کے باوجود وہ ناکام رہے -آزاد کشمیر سے آئی ایک بیوہ بڑھیا مریض جو پمز ہسپتال میں پہنچی اس کے ساتھ اس کا بیٹھا بھی تھا جو پمز کے اصول وضوابط سے مکمل طور پر لا علم تھا وہ جب اپنی والدہ کو لیکر پرچی لینے گیا تو وہاں پر ایک خاتون پرچی دے رہی تھی جبکہ گیٹ پر کھڑا ہونے والا سکیورٹی گارڈ بھی جا کر کھڑا ہو گیا وہ پرچی کاٹنے والی خاتون کو گائیڈ کرتا رہا اس کو ایمرجنسی میں ڈاکٹر کے پاس بھیجی اور فلاں مریض کو اوپی ڈی میں بھیج دو-مریض بیوہ بڑھیا کا بیٹا چیختا رہا کہ میں آزاد کشمیر سے آیا ہوں وہاں سے ڈاکٹروں نے پمز بھیجا ہے والدہ کو ڈاکٹر سے چیک اپ کرانا ہے لیکن پمز کے سربراہ (سکیورٹی گارڈ)نے اس کی ایک نہ سنی اور پرچی بنانے والی خاتون سے کہا کہ اس کو او پی ڈی کی پرچی دیں یہ والدہ کو لیکر وہاں جائی-اسی طرح کئی دیگر مریضوں کے ساتھ بھی یہی سلوک روا رکھا گیا یہ تمام صورتحال دیکھنے کے بعد وہ نوجوان اپنی بوڑھی ماں کو لیکر اور پرچی پھاڑ کر وہاں سے چلا گیااس نے بڑی کوشش کی کہ کسی ڈاکٹر سے مل سکوں اور اپنی روداد سنائوں لیکن اس کی فریاد سننے والا کوئی نہیں تھا -اس نوجوان نے اپنا نام فرحان بتایا اور کہا کہ میں اپنی والدہ کو لیکر واپس آزاد کشمیر جا رہا ہوں لیکن ایک بات کہوں گا کہ وفاقی وزیر صحت کو فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونا چاہئے وہ اس قابل نہیں-جس وزیر صحت کے پاس اسلام آباد کے صرف دو ہسپتال پمز اور پولی کلینک ہیں اور وہ وزیر ان دو ہسپتالوں کی دیکھ بھال صحیح طریقے سے نہیں کر سکتا اس کو یہ حق نہیں کہ وہ وزیر صحت کی کرسی پر براجمان ہو- وزیراعظم پاکستان کو بھی فوری طور پر نوٹس لینا چاہئے اورایسے محکموں کو جو صحیح کام نہیں کرتے انہیں فوری طور پر پرائیوٹ کریں اور ایسے وزیروں کی چھٹی کرائیں جو اپنا کام نہیں کرتی-
متعلقہ عنوان :