کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )دماغ خور امیبا نیگلیریا فولیری کی وجہ سے سندھ میں 1 ہفتے میں 3 اموات واقع ہوئی ہیں۔
حکام کے مطابق نیگلیریا فولیری سے کراچی میں 2 اور حیدرآباد میں 1 شخص کا انتقال ہوا ہے۔نگلیریا فولیری سے پہلا انتقال 5 جولائی کو کورنگی کراچی کے رہائشی شخص کا ہوا۔11 جولائی کو ملیر کراچی کا نوجوان جناح ہسپتال میں نگلیریا فولیری سے انتقال کر گیا۔حیدرآباد کا 35 سال کا شخص بھی نیگلیریا فولیری سے کراچی کے ہسپتال میں چل بسا۔سندھ میں 12 سال میں نیگلیریا کے 100 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں صرف 1 مریض 3 ماہ زندہ رہا۔محکمہ صحت کے مطابق 2023ء میں نیگلیریا کا رپورٹ ہونے والا 1 مریض صحت یاب ہو گیا تھا۔ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ نیگلیریا فولیری عام طور پر تازہ پانی، جھیلوں، ندیوں اور گرم چشموں میں پایا جاتا ہے۔ نیگلیریا وائرس ناک کے ذریعے داخل ہو کر دماغ کو کھا جاتا ہے۔تیراکی اور غوطہ خوری کے دوران نگلیریا انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق نگلیریا کی علامتیں 7 دن میں ظاہر ہوتی ہیں، اس کی علامتیں گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں۔علامات میں سر میں تیز درد، متلی یا الٹیاں، گردن اکڑ جانا اور جسم کو جھٹکے لگنا شامل ہیں۔
ماہرینِ صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانی کے ٹینکس میں کلورین ملانے سے نیگلیریا فولیری اور دیگر جراثیم کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔