اسلام آباد/انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 ستمبر2024ء) ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں 6ستمبر یوم دفاع و شہداء پاکستان کی مناسبت سے خصوصی تقریب کا انعقاد کیاگیا جس میں مسلح افواج اور شہداء کی بے مثال جرات کو خراج تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور استحکام کو لاحق خطرات سے مادر وطن کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پاکستانی سفارتخانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ترکیہ کے وزیر تجارت پروفیسر ڈاکٹر عمر بولات تقریب کے مہمان خصوصی اور کمانڈر ترک جنرل اسٹاف جنرل متین گوراک مہمان اعزاز تھے۔ دیگر مہمانان میں سابق وزیر داخلہ ایفکان الا، ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر حسن سرت، گورنر انقرہ واسپ ساہین، ایس ایس بی کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل دیمیر، پاکستان میں ترکیہ کے نامزد سفیر عرفان نیزیروگلو، نائب وزیر تجارت مصطفیٰ توزکو، ترک جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف جنرل کمال ینی، ترکیہ کے اعلیٰ سول اور فوجی حکام، سفیر، سفارتی کور کے ارکان، دفاعی اور فوجی اتاشی، میڈیا کے افراد اور پاکستانی کمیونٹی کے ارکان نے شرکت کی ۔
(جاری ہے)
اس موقع پر اپنے خطاب میں ترکیہ کے وزیر تجارت پروفیسر ڈاکٹر عمر بولات نے مثالی اور تاریخی دوطرفہ تعلقات بالخصوص فروغ پاتے ہوئے دفاعی تعلقات اور پاکستان اور ترکیہ کی مسلح افواج کے درمیان بہترین تعاون کو سراہا۔ وزیر بولات نےسفیر یوسف جنید کا دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں ان کے کردار کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی حجم میں سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں 42 فیصد اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک کی قیادت مقرر کردہ 5 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں۔ کمانڈر ترکیہ جنرل سٹاف (ٹی جی ایس) جنرل متین گورک نے پاکستان ترک تزویراتی شراکت داری کو اجاگر کرتے ہوئے افواج پاکستان کے شہداء کی قربانیوں اور بہادری کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاعی صنعت میں تجربات اور مہارت کے باہمی اشتراک سے دونوں ممالک کے دفاع کو تقویت ملے گی۔ سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے اپنی تقریر کا آغاز ترک جندرمیری فوجیوں کے لیے دعاؤں سے کیا جو تونسیلی میں ڈیوٹی کے دوران ایک حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ 6 ستمبر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے کہا کہ گزشتہ 77 سالوں میں پاکستان پر تین بڑی جنگیں مسلط کی گئیں، اس کے علاوہ متعدد جھڑپوں اور بلا اشتعال جھڑپوں کے متعدد واقعات بھی پیش آئے اور ہماری استقامت نے یہ ثابت کیا کہ امن پسند، بہادر اور خوددار قومیں جو اپنے ملک کے لیے جانیں قربان کرنے کا عزم رکھتی ہیں، انہیں طاقت اور جنگ سے شکست نہیں دی جا سکتی۔ سفیر جنید نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان تنازعات پر مذاکرات اور محاذ آرائی کے بجائے تعاون پر یقین رکھتا ہے۔ بدقسمتی سے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل نہ ہونے سے خطے میں مثبت ترقی کی رفتار میں رکاوٹ پڑ رہی ہے۔ انہوں نےکہا کہ تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل علاقائی امن و سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔ سفیر نے پاکستان اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے پر ترک قوم کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم محمد شہباز شریف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کے یوم دفاع و شہداء کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔