جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر حکومت اور اپوزیشن کی توجہ کا مرکز بن گئے۔
سربراہ جے یو آئی سے ملنے کیلئے پہلے حکومتی وفد پہنچا جہاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترامیم کے مسودے پر بریفنگ دی جبکہ مولانا فضل الرحمان کی تجاویز بھی زیرِ غور آئیں۔
وفد میں وزیرقانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی شامل تھے۔ جے یو آئی سربراہ کے ہمراہ قانونی ٹیم بھی موجود تھی۔
حکومتی وفد واپس گیا تو پی ٹی آئی کا وفد ملاقات کے لیے پہنچ گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچا، جہاں سربراہ جے یو آئی نے ان کا استقبال کیا۔
مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں اسد قیصر، عمر ایوب، شبلی فراز، صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے جبکہ جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری، قانونی ٹیم کے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے بھی جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان سے ایک اور ملاقات کی تھی
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مولانا کو آئینی عدالتوں کے قیام اور ترامیم پر ساتھ دینےکا کہا، جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہمارے پاس آئینی مسودہ آ جائے تو ہی سوچ بچار کر سکتے ہیں۔