گزشتہ ایک سال سے جاری اختلافات کے بعد گلگت بلتستان میں مسلم لیگ (ن) کی سیاسی اور پارلیمانی پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں پارٹی کی صوبائی قیادت گزشتہ ایک سال سے اختلافات کا شکار تھی جس کے بعد صوبائی جنرل سیکریٹری اکبر تابان نے صوبائی صدر و سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن کے خلاف باقاعدہ بغاوت کر کے متوازی تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دے دیا۔
صوبائی سیکریٹری جنرل نے دو حکومتی عہدیداروں پر مشتمل 32 رکنی ورکنگ کمیٹی تشکیل دے دی اور اس میں شامل ناموں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ کمیٹی علاقے بھر میں پارٹی کی ازسرنو تشکیل کرے گی۔
اس حوالے سے ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر انجینئر محمد انور نے کہا کہ پارٹی کے اندر آمرانہ ذہنیت کے حامل افراد نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اس لیے پارٹی کو فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت زیلی ونگز کے علاوہ ضلعی اور ڈویژنل سطح پر پارٹی کا ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ صوبائی وزیر سیاحت غلام محمد پارٹی صدر حافظ حفیظ الرحمٰن کے ساتھ ہیں جبکہ وزیر خوراک انجینئر انور، رکن اسمبلی صنم فریاد، معاون خصوصی برائے وزیر اعلیٰ یاسر تابان، صوبائی حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق اور کوارڈینیٹر برائے وزیر اعلیٰ شراف الدین فریاد جنرل سیکرٹری اکبر تابان گروپ میں میں شامل ہیں۔