18 ستمبر ، 2024
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ کوئی شک نہیں 26 اکتوبر 2024 کو اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کوشش ہوگی کہ اٹھارہویں ترمیم میں جوڈیشل اپائنٹمنٹ کا جو طریقہ رکھا تھا اسے بحال کیا جائے، اسے حاصل کرنے کے لیے شاید حکومت کا کوئی پوائنٹ ماننا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف اپنا اپنا ڈرافٹ تیار کررہے ہیں، ایک دوسرے سے شیئر کریں گے اور کوشش کریں گے کہ ایک متفقہ ڈرافٹ پر اتفاق کرلیں۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ نہ پارلیمنٹ صحیح چل رہی ہے نہ عدالتی سسٹم، شہید بھٹو کے قتل کیس میں انصاف کیلئے 50 سال انتظار کرنا پڑا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 15فیصد سیاسی کیس ہیں لیکن 90 فیصد وقت لے جاتے ہیں، عام آدمی کا انصاف کا کیس سالہا سال تعطل میں رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں بھی عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا، پاکستان میں عدالتی اصلاحات کی ضرورت ہے، میثاق جمہوریت کے تحت ٹروتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن رہ گیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پارٹی منشور کے مطابق نیب اور عدالتی اصلاحات رہ گئیں، پیپلز پارٹی چاہتی ہے میثاق جمہوریت کا وعدہ پورا کرے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ کون سی دنیا میں عدالت کہتی ہے ٹماٹر، آلو کی قیمت درست کریں گے، دنیا میں کون سی عدالت ڈیم بناتی ہے، یہ سب کام عدالت کرے گی تو عام آدمی کو انصاف کون دلوائے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دنیا میں کون سا جج کہتا ہے کراچی میں پیدا ہوا اور ویسا ہی کراچی دیکھنا چاہتا ہوں۔
بلاول نے کہا کہ ہماری کوشش تھی پی ٹی آئی اپوزیشن میں مثبت کردار اپنائے، پی ٹی آئی قیادت کے بیان نے اپوزیشن جماعتوں اور ہم سے بات چیت کو سبوتاژ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے ایسا خوفناک بیان دیا جس میں توہین عدالت، بغاوت کا جرم ہے، پی ٹی آئی نے آج تک وضاحت نہیں دی کہ یہ بیان دیا یا نہیں دیا، ہمارے اور ن لیگ کیلئے مشکل ہے کہ پی ٹی آئی سے ان کی ان پٹ کے ساتھ آئینی ترمیم پر بات کریں۔