پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2024ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا13واں اجلاس بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں کابینہ نےڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام اور اس کے لئے قواعد و ضوابط کی منظوری دی۔ کابینہ نے صوبے میں بڑھتے ہوئے قرضوں اور اس ضمن میں اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کو نہایت اہم قرار دیاہے تا کہ صوبے کے قرضوں کی واپسی کی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے منظم کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو یقینی بنا یا جائے۔فنڈ کے قیام کا فیصلہ خیبر پختونخوا پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2022 کے سیکشن 36 (1) کے تحت کیا گیا ہے، ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے ذریعے سرکاری خزانے سے غیر استعمال شدہ بیلنس کو بہتر سرمایہ کاری کے لئے استعمال میں لایا جائیگا۔
(جاری ہے)
صوبائی کابینہ نے 9139.895 ملین بجٹ سے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ روڈ انفرا سٹرکچر کی بحالی و تعمیر نو کیلئے ایک سکیم کی منظوری بھی دی ۔
صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے لیے 1.5 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔ 18ویں ترمیم کے بعد، اعلیٰ تعلیم صوبائی ذمہ داری بن گئی ہے، جس کے تحت صوبے کو اپنی یونیورسٹیوں کو آزادانہ طور پر فنڈز فراہم کرنے کی ضرورت ہےجبکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے لیے دو سال کی مدت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی گئی ۔کابینہ نے ضم اضلاع میں '' خواندگی سب کے لئے "پروگرام کوایک سال کی توسیع دی، جس کی کل لاگت 223.872 ملین روپے ہیں۔ 2015 میں شروع ہونے والے اس پروگرام کا مقصد ناخواندگی کو ختم کرنا اور سکول سے باہر بچوں کا اندراج یقینی بنانا ہے۔ یہ توسیع یکم جولائی 2024 سے 30 جون 2025 تک ہوگی۔کابینہ نے خیبرپختونخوا میں ڈیجیٹل گورننس کے لیے KFW کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دی اس کے علاوہ گندھارا ڈیجیٹل کمپلیکس کے قیام کے لیے حاجی کیمپ بس اسٹینڈ، جی ٹی روڈ، پشاور کے قریب فوڈ گودام سے 20 کنال اراضی کے دوبارہ نوٹیفکیشن کی منظوری بھی دی، جس کا مقصد صوبے میں ڈیجیٹل گورننس اور جدت کو آگے بڑھانا ہے۔متعلقہ عنوان :