لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام کا افتتاح کر دیا جس سے 40ارب روپے کی بچت، 70ہزار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے روزگارمیسر آئے گا۔ وزیر علیٰ نے لاہور کے بعد دیگر اضلاع میں کنڈرگارٹن سکول بنانے کا اعلان کیااور پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام کے لائسنس تقسیم کیے۔ ڈیرہ غازی خان کی 3 بہنوں سمیت دیگر افراد اوراخوت،پی آر ایس پی اور مسلم ہینڈز کو بھی لائسنس دیئے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام کی تقریب سے خطاب بھی کیا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے نصابی کتب کے پیپر کا سائز چھوٹا کرکے 1 ارب روپے کی کرپشن کی، نیب کیس بنانا چاہیے۔ 5 سال تک پنجاب میں کرپشن کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ ٹرانسفر پوسٹنگ اقرباء پروری کی بنیادو ں پر کی جاتی تھی۔5سال عقل مندوں کی حکومت رہی ہوتا کچھ نہیں تھا سوا کرپشن کے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حلفاً کہہ سکتی ہوں کہ سکولوں کی آؤٹ سورسنگ سو فیصد میرٹ پر کی گئی۔انگلش بول چال کے لیے وزیٹنگ فیکلٹی کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ سکولوں میں نصاب حکومت پنجاب کا ہوگا اور مانیٹرنگ بھی حکومت پنجاب کرے گی۔ پبلک سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کے تحت تمام سکول فائیو سے آٹھ کلاس اپ گریڈ ہوجائیں گے۔ بچوں کی صلاحیتوں کو بیدار کرنے کے لئے سکولوں میں تھیم مقرر کیا جائے۔ سرکاری سکولوں میں سپورٹس کا ٹیلنٹ سامنے لایا جائے گا۔ گرلز کے تعلیمی اداروں کو ٹرانسپورٹ فراہم کریں گے۔ پبلک سکول ری آرگنائزیشن پروگرام بزنس پرپوزل نہیں مقدس ذمہ داری ہے۔ بچوں کے لیے نصاب تعلیم کا بہترین ہونا ضروری ہے۔سرکاری سکولوں کے بچے بہت لائق ہے کوئی کمی نہیں،سہولتیں نہ ہونے کے باوجود ٹاپ کررہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں جیسی سہولتیں ملیں تو ہمارے بچے کہاں پہنچ جائیں۔ آؤٹ سورس ہونے والے سکول ہمارے معیار سے بڑھ کر اختراعی کام کریں گے تو ایکٹسرا فنڈز بھی دے سکتے ہیں۔ قوم کی سمت متعین کرنے کی ذمہ داری، محکمہ تعلیم اور منسٹر پر ہے۔ تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے،الحمداللہ،جو خواب دیکھا تھاآج آغاز ہوگیا ہے۔ خود وزٹ کرکے دیکھا ہے سنی سنائی بات نہیں کررہی اور نہ ہی دفتر بیٹھ کر فیصلے کرتی ہوں، فیلڈ میں جاکر خود جائزہ لیتی ہوں۔ ہر سطح پرعوام کے لیے زیادہ سے زیادہ ریلیف لانے والے پراجیکٹ لارہے ہیں۔ ہم ایجوکیشن کے معیار کو بہتر کرنے میں کامیاب ہونگے۔49 ہزار میں سے 14 ہزار اسکولز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے چلائے جائیں گے۔پہلے مرحلے میں 5800 سکولز آؤٹ سورس کررہے ہیں، مانیٹرنگ اورنگرانی ہم خود کریں گے۔پبلک سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کے خلاف مافیا نے سازشی بیانیہ بنایا کہ ٹھیکیداروں کو سکول دے رہیں یہ نہیں ہونے دیں گے۔سکولز آؤٹ سورسنگ کے لیے بڑا اچھا طریقہ کار اختیار کیا گیا،سکولوں کے مسائل کا حل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہے۔ ہر سکول کے لیے درجنوں درخواستیں آئیں، معروف سکول چین نے بھی اپلائی کیا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پبلک سکول ری آرگنائزیشن پروگرام کے تحت بلڈنگ، صفائی، آؤٹ لک اور لیب میں بہتری آ گئی۔سردی میں سکولوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے اور گرمیوں میں پنکھے خراب ہوتے ہیں۔ ہر سکول کے پاس بچوں کی حفاظت کے لیے زیبرا کراسنگ بنائی جائے گی۔بچوں کو سڑک پار کرانے کے لیے عملہ بھی مامور کیا جائے گا۔ پبلک اور پرائیویٹ سکولوں میں ٹرانسپورٹ کے لیے فٹنس سرٹیفکیٹ اور اوورلوڈنگ پر پابندی لگائی گئی ہے۔ پنجاب کے سکولوں میں اب بھی باقی صوبوں کی نسبت حالات بہتر ہیں۔ پنجاب میں اب بھی کچھ ایسے سکول ہیں، جہاں 200 بچے اور 2 اساتذہ ہیں۔ ایسے بھی سکول ہے جہاں 40 اساتذہ اور 2بچے ہیں۔ سکولوں میں 200بچے ہیں تو 5 ٹیچر ہوتے ہیں، جہاں بچے کم ہوتے وہاں ٹیچر زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہوئی کہ پڑھے لکھے نوجوان سکول چلائیں گے۔ پنجاب میں 50ہزار سکول ہے ہر سکول میں ہر وقت پہرہ دینا مشکل ہے۔ جتنے لوگوں کو آؤٹ سورس کیا ہے وہ حکومت پنجاب کی ٹیم بن گئے ہیں۔ ارلی سکول ایجوکیشن بہت بڑا پراجیکٹ ہے، لاہور سے آغاز کیا ہے انشا اللہ پنجاب بھر میں لے جائیں گے۔ امیر والدین بچوں کی اڑھائی سال میں بچوں کی رجسٹریشن کرا تے ہیں لیکن غریب کے بچے کے لیے کوئی سہولت نہیں۔ ایک سکول کے دورے کے دوران سکول پرنسپل نے بتایا کہ بچے آتے ہیں دوپہر میں بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہوجاتے ہیں۔ بچے کی غذائی قلت اور سٹنٹڈ گروتھ کے خاتمے کے لیے ساؤتھ پنجاب کے 3 اضلاع سے سکول نیوٹریشن کا آغاز کیا ہے۔ سکول نیوٹریشن پروگرام کے تحت دیئے جانے والے دودھ کو ماہر خوراک کی ٹیم سے تمام غذائی اجزاu کو شامل کرایا ہے۔ انشاء اللہ پورے پنجاب میں سکول نیوٹریشن پروگرام دائرکار پھیلائیں گے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ لیپ ٹاپ سکیم نومبر سے شروع کر رہے ہیں۔ میرٹ پر آنے ولے طلبہ کو لیپ ٹاپ ملیں گے۔ لیپ ٹاپ سکیم اور نواز شریف اور شہباز شریف کا پراجیکٹ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ25 ارب روپے سے سکالر شپ پروگرام شروع کررہا ہے۔ جو بچہ کسی سرکاری یا پرائیویٹ یونیورسٹی میں میرٹ پر داخلہ لیتا لیکن فیس ادا نہیں کر سکتا تو اس کی فیس ہم ادا کریں گے۔اب ایسا کوئی بچہ نہیں ہوگا جو فیس کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پائے گا۔ فاسٹ، نسٹ، لمز، کامسٹ اور دیگر نامور سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں میں نوجوان سکالرشپس سے تعلیم حاصل کرسکیں گے۔ غریب گھرانہ کا بچہ لمز میں پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتا لیکن داخلہ مل جاتا ہے تو اس کی پوری فیس حکومت پنجاب ادا کرے گی۔سکالر شپس پروگرام کے لiے جلد رجسٹریشن کا عمل شروع ہوجائے گا۔
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے خطاب کرتے ہوئے پبلک سکولز ری آرگنائزیشن پروگرام کی غرص وغایت بیان کیں۔ ایم ڈی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن شاہد فرید نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔
تقریب میں سینیٹر پرویز رشید، سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت عظمیٰ زاہد بخاری،وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، معاونین خصوصی راشد نصراللہ،ذیشان ملک،پارلیمانی سیکرٹری نوشین عدنان، ارکان اسمبلی، چیف سیکرٹری، سیکرٹری ایجوکیشن،ایم ڈی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور دیگر حکام بھی موجود تھے.