اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے کہا کہ ہمارا اور مولا نا کا ایک ہی مؤقف ہے، اسد قیصر کی دعوت پر مولانا تشریف لائے ، ملاقات کے بعد مولانہ نے کہا کہ جتنے بھی مسودہ ملا ہے ہم اس کو مسترد کرتے ہیں، آئین کی ترامیم رات کے اندھیرے میں نہیں ہوتیں آئینی کورٹ کا محدود دائر ہ اختیار ہونا چاہیئے۔۔ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت کا آغاز کوئی تیسرا شخص بھی کر سکتا ہے۔
رؤف حسن نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کچھ ملاقات کی اطلاعات ہیں ، جس میں ہم سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے ، لیکن یہ لوگ جس طرح کی ترامیم میں اس بات پر کرنا ہی غیر مناسب ہے ، آئین کی ترامیم رات کے اندھیرے میں نہیں ہوتیں ۔
انھوں نے کہا کلہ ہم دیکھیں گے معاملات کس جانب جاتے ہیں اس کے بعد ہم فیصلہ کریں گے،ہمارا اور مولا نا کا ایک ہی موقف ہے۔ نہ ہم اور نہ ہی مولانا ملٹری کورٹس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ آئینی کورٹ کا محدود دائر ہ اختیار ہونا چاہیئے۔
آئینی کورٹ کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ آئینی کورٹ کا مقصد اپنے من پسند ججز کی تعیناتی کرنا ہے جو کہ ان کے کنٹرول میں ہو گی اور جو سپریم کورٹ سے بھی بالا تر ہو تاکہ جو بھی فیصلے ہوں وہ سپریم کورٹ میں نہ ہوں ۔