لبنان میں پیجر کے بعد واکی ٹاکی پھٹ پڑے؛ جدید ٹیکنیک کے حملوں کے لئے اسرائیل پر الزام 14 جاں بحق، چارہزار زخمی، 400 سے زائد کی حالت نازک

بیروت (ایس او نیوز/ایجنسی): لبنان میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے حزب اللہ کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے، قریب چار ہزار زخمی ہوگئے جن میں چار سو سے زائد کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ منگل کو پہلے پیجرس پھٹ پڑے تھے، بدھ کو واکی ٹاکی دھماکے سے پھٹنے شروع ہوگئے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق منگل کی دوپہر ۳:۳۰ بجے سے دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا جو ایک گھنٹے تک جاری رہا۔

 جدید تکنیک کا استعمال کئے گئے اس حملے کو بلیجیم اور ایران سمیت کئی ممالک نے دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے جبکہ حزب اللہ اور لبنان حکومت نے اس کیلئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی ریاست کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ مہلوکین میں حزب اللہ کے رکن اسمبلی کا بیٹا اور زخمی ہونے والوں میں ایران کا ایک سفیر بھی شامل ہے۔ لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ یہ لبنان کی قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پیجر کس نے بنائے تھے، دھما کے کیسے ہوئے؟: لبنان کے علاوہ شام میں بھی چند پیجرس میں دھما کے ہوئے ہیں۔ تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو کے برینڈ سے بنے ہوئے پیجرس میں دھماکوں کے بعد کمپنی نے صفائی پیش کی ہے کہ پیجر پر اس کا برینڈ نیم ضرور ہے مگر اسے بوڈا پیسٹ کی بی اے سی کنسلٹنگ نے بنایا ہے جسے ایک معاہدہ کے تحت اس کا اختیار دیا گیا تھا۔ 

بتایا گیا ہے کہ موبائل چونکہ انٹرنیٹ سے منسلک ہوتا ہے، اس کے ذریعے وائرس بھیجنے ، خفیہ معلومات حاصل کرنے سمیت دھماکہ کرنے کے بھی خدشات کو دیکھتے ہوئے موبائل کے بجائے حزب اللہ نے پرانی ٹیکنیک یعنی پیچر کا استعمال کررہے تھے جو انٹرنیٹ سے جڑا ہوا نہیں ہوتا، بتایا جارہا تھا کہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے اسے ہیک کرنا مشکل ہے، مگر اس کے باوجود اس کو بم کی طرح کیسے استعمال کیا گیا؟ اس کا جواب نیو یارک ٹائمز اور خبر رساں ایجنسی رائٹرس کی رپورٹ سے ملتا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے لبنان پہنچنے سے پہلے ہی پانچ ہزار پیجرس میں چھیڑ چھاڑ کی تھی اور ان میں بیٹری کے قریب آرڈی ایکس اور ریموٹ سے دھماکہ کرنے کیلئے سویچ فکس کر دیا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر پیجر میں محض تین گرام آرڈی ایکس رکھی گئی تھی۔

بیپ کی تین آوازیں، ایک پیغام اور دھماکہ: لبنان پہنچنے والے پیجرس کی کھیپ کے ساتھ اس طرح کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی کہ ان پیجرس کی پروگرامنگ میں دھماکوں سے قبل ان میں بیپ کی آواز آتی تھی۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق ہر پیجر پر پہلے ایک بیپ آئی جسے حزب اللہ کی قیادت کی جانب سے موصولہ پیغام سمجھا گیا مگر اس پیغام کو پڑھنے کی کوشش کرتے ہی پیجر پھٹ پڑا، دراصل یہ بیپ دھماکہ کے عمل کو ایکٹی ویٹ کرنے کے لئے تھا اور دوسرے اور تیسرے بیپ کے بعد بلاسٹ ہوگیا۔ ایک دوسری تھیوری برسلز میں قائم پولیٹکل رسک کے سینئر تجزیہ کار ایلیا جے میگنیئر نے پیش کی ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے حزب اللہ کے اُن اراکین سے بات کی ہے جنہوں نے ایسے پیجرز کی جانچ پڑتال کی ہے جو پھٹے نہیں تھے۔ انہوں نے بھی بتایا کہ دھماکوں کو جس چیز نے متحرک کیا، وہ بظاہر تمام پیچرس کو بھیجا گیا ایک ایرر میسیج تھا، جس کی وجہ سے پیجرز نے وائبریٹ کیا اور انہیں استعمال کرنے والے صارف وائبریٹ کو روکنے کیلئے بٹن دبانے پر مجبور ہو گئے۔ اس طرح بٹن دباتے ہی ان پیجرز کے اندر چھپایا گیا کم مقدار والا دھما کہ خیز مواد پھٹ گیا۔ اس طرح یہ بھی یقینی بنایا گیا کہ دھماکے کے وقت صارف کے ہاتھ میں پیجر موجود ہوں۔

عام بچے اور طبی عملہ بھی نشانہ بنا: پیجر دھماکہ کے ذریعہ مقصد بھلے ہی حزب اللہ کے کارکنوں کو نشانہ بنانا رہا ہو مگر جس کھیپ میں چھیڑ چھاڑ شدہ پیجر آئے تھے، وہ صرف حزب اللہ کے کارکنوں کیلئے نہیں بلکہ عام شہریوں نے بھی اس کھیپ کے پیجر خریدے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ متاثرین میں عام شہریوں کی خاصی تعداد شامل ہے۔ الجزیرہ سے گفتگو میں لبنان کے وزیر صحت فراس عبید نے بتایا کہ مذکورہ پیجر کو استعمال کرنے والوں میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی۔ پیجر پھٹ پڑنے سے کم از کم ۱۲ / افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں طبی عملہ کے چار افراد ، ایک ۸ سال کی بچی اور ایک 11 سال کا بچہ شامل ہیں۔

حملے میں ایرانی سفیر بھی زخمی: پیجر دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں میں حزب اللہ کے ایک رکن اسمبلی کا بیٹا بھی شامل ہے جبکہ لبنان میں تعینات ایران کے سفیر مجتبی امانی بھی ایک پیجر پھٹنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ یہ پیجر ان کے عملے میں شامل ایک لبنانی شخص کے زیر استعمال تھا۔

 پیجر ڈیوائس پھٹنے سے ہونے والے دھما کے اسرائیل کی طرف سے تقریباً ایک سال سے جاری حملوں کے دوران حزب اللہ کے خلاف سب سے بڑا حملہ سمجھا جارہا رہا ہے، جس کا جنگجو تنظیم نے جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل نے مکمل خاموشی اختیار کرلی: 

اسرائیل نے لبنان پر ہونے والے اس بڑے حملے کے 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ صہیونی ریاست نے مذکورہ حملے میں ملوث ہونے سے نہ انکار کیا ہے اور نہ ہی ذمہ داری قبول کی ہے۔ البتہ ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے مذکورہ دھماکوں سے تھوڑی دیر قبل امریکہ کو لبنان میں آپریشن کی اطلاع دی تھی۔ تاہم اس کی تصدیق واشنگٹن یا تل ابیب دونوں میں سے کسی نے نہیں کی ہے۔

اقوام متحدہ نے جواب دہی کا مطالبہ کیا: ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں کی پیشگی اطلاع ہونے سے امریکہ نے انکار کیا ہے اس بیچ اقوام متحدہ نے ان حملوں کی جوابدہی طے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس حملے کو بین الاقوامی جنگی قوانین اور حقوق انسانی سے متعلق عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

باقاعدہ جنگ چھیڑنے کی کوشش: روس نے پیجبر دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مشرق وسطی میں بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے اس معاملے کی مکمل جانچ اور خاطیوں کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پیجرس کے بعد واکی ٹاکی میں دھماکے: لبنان کی وزارت صحت نے بدھ کو کہا کہ منگل کو پیجرس پھٹنے کے بعد بدھ کو بیروت سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واکی ٹاکیز پھٹنے کے واقعات پیش آئے ہیں جس کے ساتھ ہی مرنے والوں کی تعداد اب 14 ہو گئی ہے جبکہ تین سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حزب اللہ کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ بیروت کے جنوب میں واقع نواحی علاقوں میں واکی ٹاکی دھماکے ہوئے اور ان میں سے دو دھماکے دو مختلف گاڑیوں میں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھنے جانے والے بیروت کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں بدھ کے روز بھی پیجر اور ڈیوائسز کے دھماکے ہوئے ہیں۔

لبنان کی وزارت صحت نے دھماکوں میں اب تک 14 افراد کی موت اور 300 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ کم از کم ایک دھماکہ گذشتہ روز پیجر دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ کے دوران ہوا ہے۔

سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ واکی ٹاکی بھی پانچ ماہ قبل اسی وقت خریدے گئے تھے جب پیجر کی خریداری کی گئی تھی۔

اس پر پڑھیں ساحل آن لائن Header Banner