لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں غیر قانونی اکیڈمی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق یوای ٹی اکیڈمی کانام رکھ کر پروفیسرز نے کروڑوں روپے کما لیے،اکیڈمی اکیڈمک کونسل کی منظوری کے بغیر قائم کی گئی،اکیڈمی میں غیر قانونی شارٹ کورسز کراکر کروڑوں روپے پروفیسرز نے اپنی جیبوں میں ڈال لیے،یونیورسٹی کلینڈر کے مطابق کورسز کی منظوری اکیڈمک کونسل سے لینا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق کورسز میں شریک طلبا وطالبات سے لی گئی فیسیں ڈاکٹر سجاد مبین کے ذاتی اکاؤنٹ میں گئیں جو کہ غیر قانونی ہے،دو سال سے غیر قانونی شارٹ کورسز کا سلسلہ جاری ہے ، معلوم ہوا ہے کہ اب تک غیر قانونی کورسز سے پروفیسرز کروڑوں روپے کما چکے ہیں،پروفیسرزکورسز کی آمدنی کا 20 فیصد حصہ یونیورسٹی کو دے کر80 فی صد اپنی جیبوں میں ڈال لیتے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ غیر قانونی اکیڈمی بنانے والوں میں سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نور، کیمیکل انجینئرنگ کے ڈین ڈاکٹر نوید رمضان، آرکیکٹیچر ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد مبین ، الخوارزمی انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر وقار ،کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عثمان غنی شامل ہیں۔شارٹ کورسز کے سرٹیفکیٹ یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات کی بجائے کورسز کے انسٹرکٹر کی طرف سے جاری کیے جاتے ہیں تاکہ ریکارڈ نہ بن سکے ۔
کنٹرولر امتحانات یوای ٹی ضرغام نصرت کے مطابق ان کورسز کی کسی بھی مجاز فورم سے اجازت نہیں لی گئی،جو سٹوڈنٹس ان شارٹ کورسز میں شریک ہوئے ان کا ریکارڈ کسی بھی آفس میں موجود نہیں ہے ۔
بتایا گیا ہے کہ اب تک ان کورسز میں طلبہ کے 10 بیچ شریک ہوچکے ہیں ۔
یوای ٹی ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن نے غیر قانونی اکیڈمی بناکر شارٹ کورسز کی مد میں کروڑوں روپے کی آمدن کے آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے۔