اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2024ء) سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشی ایٹوز (سی پی ڈی آئی ) نے فریڈرک نومان فائونڈیشن فار فریڈم (ایف این ایف) کے اشتراک سے "کلائمیٹ چینج اور کلائمیٹ سمارٹ فنانسنگ کی اہمیت" پر مشاورتی اجلاس منعقد کیا۔منگل کو سی پی ڈی آئی سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی پی ڈی آئی مختار احمد علی نے اپنی ابتدائی گفتگو میں قانون سازوں کے کلائمیٹ چینج کے حل میں اہم کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان کاعالمی کاربن اخراج میں حصہ کم ہے لیکن اس کے باوجود ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ایف این ایف پاکستان کی کنٹری ہیڈ برگیٹ لام نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے مالی نقصانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک کے تخمینے کے مطابق ماحولیاتی آفات سے ملک کو 16 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔
(جاری ہے)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی رکن شائستہ پرویز ملک نے پاکستان کو درپیش موسمیاتی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کئی مسائل قانون سازی کے خلا کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے قومی سطح پر مقرر کردہ اہداف (این ڈی سیز) کی اہمیت اور پاکستان کے کلائمیٹ اہداف کو پورا کرنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔ سی ای او عامر اعجاز اور یو بی ایل کے چیف گرین بینکنگ منیجر رشید عظیم نے بینکنگ انڈسٹری کو گرین فنانسنگ ماڈلز اپنانے کی ترغیب دی جبکہ مالیاتی اداروں، حکومت اور نجی شعبے کے شراکت داروں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ہر سرمایہ کاری کے فیصلے میں کلائمیٹ ریزیلینس کو مدنظر رکھا جا سکے۔ انڈس کنسورشیم کے ڈاکٹر مجید بلال اور فیئر فنانس پاکستان کے کنٹری پروگرام لیڈر عاصم جعفری نے گرین فنانسنگ اور ماحولیات، سماجی اور گورننس (ای ایس جی) فریم ورکس کے عملی استعمال پر روشنی ڈالی۔متعلقہ عنوان :