اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کی فیملی کے ساتھ کرسٹیز بیکری میں بد تہذیبی کے واقعے کی ویڈیو دو روز پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے فوراً بعد صارفین نے دکان کے باہر ”Sealed“ کے لیبل کی ایک تصویر شیئر کی اور جھوٹا دعویٰ کیا کہ یہ دکان چیف جسٹس کے حکم پر بند کی گئی ہے۔
یہ جھوٹا دعویٰ جلد ہی سوشل میڈیا پر پھیل گیا، جس میں ایک صارف نے 26 ستمبر کو لکھا کہ کرسٹیز ڈونٹس کے ملازم کی جانب سے چیف جسٹس کے بارے میں ”توہین آمیز“ الفاظ استعمال کیے جانے کے بعد بیکری کو بند کر دیا گیا۔
نجی نیوز چینل ''آج نیوز،، کے مطابق اس تصویر کی اصل حقیقت یہ ہے کہ کرسٹیز ڈونٹس، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر، جس میں بیکری کو سیل کیا گیا ہے، دراصل 11 ستمبر کی ہے۔ اسلام آباد کے اسسٹنٹ کمشنر فرحان احمد نے نجی چینل کو گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چیف جسٹس کی ویڈیو اور ڈونٹس بیکری کے بند ہونے کے واقعات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔فرحان احمد نے کہا کہ “بیکری کی بندش 11 ستمبر کا واقعہ ہے۔ ویڈیو والا واقعہ اس سے پہلے کا ہے، ممکنہ طور پر گرمیوں میں پیش آیا تھا۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ڈونٹس بیکری کی F-6 برانچ کو ڈینگی سے بچاؤ کی خلاف ورزیوں پر بند کیا گیا تھا۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے بھی ایکس پر 11 ستمبر کو کرسٹیز بیکری کی ایک تصویر شیئر کی تھی، جسے ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سیل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں یہ دوبارہ کھل گئی۔فرحان احمد نے اگست میں جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن کا بھی حوالہ دیا جس میں اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی، تاکہ ایسے اداروں کے خلاف کارروائی کی جا سکے جہاں پانی جمع ہو، جو ڈینگی مچھروں کی افزائش کا باعث بن سکتا ہے۔اس کے علاوہ، کرسٹیز بیکری کی بلیو ایریا برانچ کے ایک سیلز مین نے بھی تصدیق کی کہ ان کی بیکری کھلی ہے اور کاروبار معمول کے مطابق جاری ہے۔